You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةٍ مِنْ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ مَا هَذَا قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ ثُمَّ قَالَ مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي الْحَمْرَاءِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ وَحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا الْغِشَّ وَقَالُوا الْغِشُّ حَرَامٌ
Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) passed by a pile of food. He put his fingers in it and felt wetness. He said: 'O owner of the food! What is this ?' He replied: 'It was rained upon O Messenger of Allah.' He said: 'Why not put it on top of the food so the people can see it?' Then he said: 'Whoever cheats, he is not one of us.' He said: There are narrations on this topic from Ibn 'Umar, Abu Al-Hamra', Ibn 'Abbas, Buraidah, Abu Burdah bin Niyar, and Hudhaifah bin Al-Yaman. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Abu Hurairah is Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge. They dislike cheating and they say that cheating is unlawful.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ ایک غلہ کے ڈھیر سے گزرے ،توآپ نے اس کے اندر اپنا ہاتھ داخل کردیا،آپ کی انگلیاں ترہوگئیں توآپ نے فرمایا: غلہ والے! یہ کیا معاملہ ہے؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! بارش سے بھیگ گیا ہے، آپ نے فرمایا: اسے اوپرکیوں نہیں کردیاتا کہ لوگ دیکھ سکیں، پھر آپ نے فرمایا: جو دھوکہ دے ۱؎ ، ہم میں سے نہیں ہے ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر، ابوحمراء ، ابن عباس ، بریدہ، ابوبردہ بن دینار اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳-اہل علم کا اسی پرعمل ہے ۔ وہ دھوکہ دھڑی کو ناپسند کرتے ہیں اور اسے حرام کہتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎ بیع میں دھوکہ دہی کی مختلف صورتیں ہیں، مثلاً سودے میں کوئی عیب ہو اسے ظاہر نہ کرنا، اچھے مال میں ردی اور گھٹیا مال کی ملاوٹ کر دینا، سودے میں کسی اور چیز کی ملاوٹ کر دینا تاکہ اس کا وزن زیادہ ہو جائے وغیرہ وغیرہ۔ ۲؎ : ” ہم میں سے نہیں “، کا مطلب ہے مسلمانوں کے طریقے پر نہیں، اس کا یہ فعل مسلمان کے فعل کے منافی ہے۔