You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ قَالَ وَقَضَى بِهَا عَلِيٌّ فِيكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا أَصَحُّ وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَرَوَى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَيَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَأَوْا أَنَّ الْيَمِينَ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ جَائِزٌ فِي الْحُقُوقِ وَالْأَمْوَالِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَالُوا لَا يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ إِلَّا فِي الْحُقُوقِ وَالْأَمْوَالِ وَلَمْ يَرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يُقْضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ
Ja'far bin Muhammad narrated from his father: The Prophet (ﷺ) passed judgement based on an oath along with one witness. He said: And 'Ali judged between you based on it.
ابوجعفر صادق سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے (مدعی کے حق میں) فیصلہ کیا، راوی کہتے ہیں:اور علی نے بھی اسی سے تمہارے درمیان فیصلہ کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، ۲- اسی طرح سفیان ثوری نے بھی بطریق : جعفر بن محمد، عن أبیہ، عن النبی ﷺ مرسلاً روایت کی ہے۔اورعبدالعزیز بن ابوسلمہ اور یحییٰ بن سلیم نے اس حدیث کو بطریق: جعفر بن محمد، عن أبیہ، عن علی، عن النبی ﷺ (مرفوعاً) روایت کیا ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، ان لوگوں کی رائے ہے کہ حقوق اور اموال کے سلسلے میں ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم کھلاناجائز ہے۔ مالک بن انس، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے صرف حقوق اور اموال کے سلسلے ہی میں فیصلہ کیاجائے گا۔ ۴-اوراہل کوفہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم ایک گواہ کے ساتھ مدعی کی قسم سے فیصلہ کرنے کو جائز نہیں سمجھتے ۱؎ ۔