You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ وَإِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ وَأَكْثَرُهُمْ قَالُوا عَنْ عَمَّتِهِ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا إِنَّ يَدَ الْوَالِدِ مَبْسُوطَةٌ فِي مَالِ وَلَدِهِ يَأْخُذُ مَا شَاءَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَأْخُذُ مِنْ مَالِهِ إِلَّا عِنْدَ الْحَاجَةِ إِلَيْهِ
Aishah narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed the most wholesome of what you consume is from your earnings, and indeed your children are from your earnings.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے پاکیزہ چیز جس کو تم کھاتے ہو تمہاری اپنی کمائی ہے اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی میں سے ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲-بعض لوگوں نے عمارہ بن عمیر سے اورعمارہ نے اپنی ماں سے اور ان کی ماں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، لیکن اکثر راویوں نےعن أمّہ کے بجائے عن عمتہ کہا ہے یعنی عمارہ بن عمیرنے اپنی پھوپھی سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے،۳- اس باب میں جابر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ باپ کو بیٹے کے مال میں کلی اختیار ہے وہ جتنا چاہے لے سکتا ہے،۵- اوربعض کہتے ہیں کہ باپ اپنے بیٹے کے مال سے بوقت ضرورت ہی لے سکتا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے اسی معنی کی ایک حدیث مروی ہے، «أَنْتَ وَ مَالُكَ لأَبِيْكَ» یعنی ” تم اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے “ (سنن ابی داود رقم : ۳۵۳۰/صحیح) اس میں بھی عموم ہے، ضرورت کی قید نہیں ہے، اور عائشہ رضی الله عنہا کی اس حدیث میں سنن أبی داود میں (برقم : ۳۵۲۹) جو «إذا احتجتم» ” جب تم ضرورت مند ہو “ کی ”زیادتی“ ہے وہ بقول ابوداؤد ”منکر“ ہے، لیکن لڑکے کی وفات پر (پوتے کی موجودگی میں) باپ کو صرف چھٹا حصہ ملتا ہے، اس سے حدیث کی تخصیص ہو جاتی ہے۔ یعنی بیٹے کا کل مال باپ کی ملکیت نہیں، صرف بقدر ضرورت ہی لے سکتا ہے۔ «واللہ اعلم» ۔