You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الشَّرِيدِ وَأَبِي رَافِعٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَرُوِيَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّحِيحُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ حَدِيثُ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ وَلَا نَعْرِفُ حَدِيثَ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَى إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَقُولُ كِلَا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدِي صَحِيحٌ
Narrated Samurah: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The neighbor of a home has more right to the home.
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: گھر کا پڑورسی گھر (خریدنے) کا زیادہ حق دار ہے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سمرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اورعیسیٰ بن یونس نے سعید بن ابی عروبہ سے انہوں نے قتادہ سے اورقتادہ نے انس سے اور انس نینبی اکرمﷺسے اسی کے مثل روایت کی ہے۔نیزسعیدبن ابی عروبہ سے مروی ہے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے حسن بصری سے اورحسن بصری نے سمرہ سے اورسمرہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے،۳- اس باب میں شرید ، ابورافع اور انس سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- اور اہل علم کے نزدیک صحیح حسن کی حدیث ہے جسے انہوں نے سمرہ سے روایت کی ہے۔اورہم قتادہ کی حدیث کو جسے انہوں نے انس سے روایت کی ہے، صرف عیسیٰ بن یونس ہی کی روایت سے جانتے ہیں اورعبداللہ بن عبدالرحمن الطائفی کی حدیث جسے انہوں نے عمروبن شریدسے اورعمرونے اپنے والدسے اوران کے والدنے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے، اس باب میں حسن حدیث ہے۔اورابراہیم بن میسرہ نے عمروبن شرید سے اورعمرو نے ابورافع سے اورابورافع نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کوکہتے سناکہ میرے نزدیک دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : «شفعہ» اس استحقاق کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ شریک (ساجھے دار) سے شریک کا وہ حصہ جو دوسرے کی ملکیت میں جا چکا ہو قیمت ادا کر کے حاصل کر سکے۔ ۲؎ : اس حدیث سے پڑوسی کے لیے حق شفعہ کے قائلین نے ثبوت شفعہ پر استدلال کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس جگہ پڑوسی سے مراد ساجھے دار ہے پڑوسی نہیں، کیونکہ اس حدیث میں اور حدیث «إذا وقعت الحدود وصرفت الطريق فلا شفعة» یعنی ” جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ الگ ہو جائیں تو شفعہ نہیں “، جو آگے آ رہی ہے میں تطبیق کا یہی معنی لینا ضروری ہے۔