You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشَمٍ قَالَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيدُ الْأَبَ مِنْ ابْنِهِ وَلَا يُقِيدُ الِابْنَ مِنْ أَبِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُرَاقَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ رَوَاهُ إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ مُرْسَلًا وَهَذَا حَدِيثٌ فِيهِ اضْطِرَابٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْأَبَ إِذَا قَتَلَ ابْنَهُ لَا يُقْتَلُ بِهِ وَإِذَا قَذَفَ ابْنَهُ لَا يُحَدُّ
Narrated Suraqah bin Malik bin [Ju'shum]: The Messenger of Allah (ﷺ) judged that the son is to suffer retaliation for [killing] his father, but the father is not to suffer retaliation for [killing] his son.
سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ،(تودیکھا)کہ آپ باپ کو بیٹے سے قصاص دلواتے تھے اوربیٹے کو باپ سے قصاص نہیں دلواتے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سراقہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اس کی سند صحیح نہیں ہے ، اسے اسماعیل بن عیاش نے مثنیٰ بن صباح سے روایت کی ہے اورمثنیٰ بن صباح حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔ ۲- اس حدیث کو ابوخالداُحمرنے بطریق: حجاج بن أرطاۃ، عن عمرو بن شعیب، عن أبیہ، عن جدہ، عن عمر رضی اللہ عنہ، عن النبی ﷺ روایت کیا ہے، ۴- یہ حدیث عمروبن شعیب سے مرسلاً بھی مروی ہے، اس حدیث میں اضطراب ہے، ۴- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ باپ جب اپنے بیٹے کو قتل کردے تو بدلے میں (قصاصاً) اسے قتل نہیں کیاجائے گااورجب باپ اپنے بیٹے پر(زناکی)تہمت لگائے تو اس پر حد قذف نافذ نہیں ہوگی۔
وضاحت: ۱؎ : علماء کہتے ہیں کہ باپ اور بیٹے کے مابین تفریق کا سبب یہ ہے کہ باپ کے دل میں اولاد کی محبت کسی دنیوی منفعت کی لالچ کے بغیر ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ باپ کی یہ دلی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی اولاد باقی زندہ اور خوش رہے، جب کہ اولاد کے دل میں پائی جانے والی محبت کا تعلق «الاما شاء اللہ» صرف دنیاوی منفعت سے ہے (یہ حدیث گرچہ سنداً ضعیف ہے مگر دیگر طرق سے مسئلہ ثابت ہے)۔