You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو جُحَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ عِنْدَكُمْ سَوْدَاءُ فِي بَيْضَاءَ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ لَا وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا عَلِمْتُهُ إِلَّا فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلًا فِي الْقُرْآنِ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفِكَاكُ الْأَسِيرِ وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يُقْتَلُ الْمُسْلِمُ بِالْمُعَاهِدِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ
Abu Juhaifah said: I said to 'Ali: O Commander of the Believers! Do you have anything written that is not in Allah's Book?' He said: 'By the One Who splits the seed and creates the soul, I have not learned from it except what understanding of the Qur'an Allah gives to a man, and what is in this sheet of paper.' I said: 'What is in the paper?' He said: 'It is the 'Aql, the (ransom for) release of captives, and the judgement that no believer is killed for a disbeliever.'
ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھاکیا ۱ ؎ : امیرالمومنین ! کیاآپ کے پاس کاغذمیں لکھی ہوئی کوئی ایسی تحریرہے جو قرآن میں نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں،اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اورجان کو پیدا کیا! میں سوائے اس فہم وبصیرت کے جسے اللہ تعالیٰ قرآن کے سلسلہ میں آدمی کو نواز تا ہے اور اس صحیفہ میں موجود چیز کے کچھ نہیں جانتا ، میں نے پوچھا: صحیفہ میں کیا ہے؟ کہا: اس میں دیت ، قید یوں کے آزادکرنے کا ذکراورآپ کا یہ فرمان ہے : مومن کافرکے بدلے قتل نہیں کیاجائے گا ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے،۳- بعض اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری ، مالک بن انس ، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں : مومن کافر کے بدلے نہیں قتل کیا جائے گا ،۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں : ذمی کے بدلے بطور قصاص مسلمان کوقتل کیا جائے گا، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : علی رضی الله عنہ سے ابوجحیفہ کے سوال کرنے کی وجہ سے بعض شیعہ کہتے ہیں کہ اہل بیت بالخصوص علی رضی الله عنہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی کچھ ایسی باتیں ہیں جو دوسروں کو معلوم نہیں، کچھ اسی طرح کا سوال علی رضی الله عنہ سے قیس بن عبادہ اور اشتر نخعی نے بھی کیا تھا، اس کا ذکر سنن نسائی میں ہے۔ ۲؎ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم عام ہے ہر کافر کے لیے خواہ حربی ہو یا ذمی، لہٰذا مومن کافر کے بدلے قصاصاً قتل نہیں کیا جائے گا، ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذمی کے بدلے ایک مسلمان کے قتل کا حکم دیا، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، اس کا صحیح ہونا اگر ثابت بھی ہو جائے تو یہ منسوخ ہو گی اور «لايقتل مسلم بكافر» والی روایت اس کے لیے ناسخ ہو گی، کیونکہ آپ کا یہ فرمان فتح مکہ کے سال کا ہے جب کہ ذمی والی روایت اس سے پہلے کی ہے۔