You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ مَاعِزٌ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ زَنَى فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى فَأَمَرَ بِهِ فِي الرَّابِعَةِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْحَرَّةِ فَرُجِمَ بِالْحِجَارَةِ فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَرَّ يَشْتَدُّ حَتَّى مَرَّ بِرَجُلٍ مَعَهُ لَحْيُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ بِهِ وَضَرَبَهُ النَّاسُ حَتَّى مَاتَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَرَّ حِينَ وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ وَمَسَّ الْمَوْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا
Narrated Abu Hurairah: Ma'iz Al-Aslamu came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said that he had committed adultery, so he (ﷺ) turned away from him. Then he approached from his other side and said: '[O Messenger of Allah!] I have committed adultery.' So he turned away from him. The he came from his other side and said: 'O Messenger of Allah! I have committed adultery.' So he gave the order (for stoning) upon the fourth time. He was taken to Al-Harrah and stoned with rocks, he ran swiftly until he passed a man with a camel whip who beat him with it, and the people beat him until he died. They mentioned to the Messenger of Allah (ﷺ), that he ran upon feeling the rocks at the time of death. So the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Why didn't you leave him?'
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر اعتراف کیاکہ میں نے زناکیا ہے، آپ نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھروہ دوسری طرف سے آئے اوربولے: اللہ کے رسول!میں نے زناکیا ہے، آپ نے پھر ان کی طرف سے منہ پھیر لیا ، پھروہ دوسری طرف سے آئے اوربولے: اللہ کے رسول!میں نے زناکیا ہے، پھر چوتھی مرتبہ اعتراف کرنے پرآپ نے رجم کا حکم دے دیا، چنانچہ وہ ایک پتھریلی زمین کی طرف لے جائے گئے اور انہیں رجمکیا گیا، جب انہیں پتھرکی چوٹ لگی تو دوڑتے ہوئے بھاگے، حتی کہ ایک ایسے آدمی کے قریب سے گزرے جس کے پاس اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی ، اس نے ماعزکو اسی سے مارااور لوگوں نے بھی مارایہاں تک کہ وہ مرگئے، پھر لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا کہ جب پتھر اورموت کی تکلیف انہیں محسوس ہوئی تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے تھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگوں نے اسے کیوں نہیں چھوڑدیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کئی اور سندوں سے بھی مروی ہے ، یہ حدیث زہری سے بھی مروی ہے، انہوں نے اسے بطریق: أبی سلمۃ، عن جابر بن عبد اللہ، عن النبی ﷺ اسی طرح روایت کی ہے۔ (جو آگے آرہی ہے)
وضاحت: ۱؎ : ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں : «هلا تركتموه لعله أن يتوب فيتوب الله عليه» یعنی ” اسے تم لوگوں نے کیوں نہیں چھوڑ دیا، ہو سکتا ہے وہ اپنے اقرار سے پھر جاتا اور توبہ کرتا، پھر اللہ اس کی توبہ قبول کرتا “ (اسی ٹکڑے میں باب سے مطابقت ہے)۔