You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلِّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ اعْتَرَفَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالزِّنَا فَقَالَتْ إِنِّي حُبْلَى فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَأَخْبِرْنِي فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا فَشُدَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجَمْتَهَا ثُمَّ تُصَلِّي عَلَيْهَا فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated 'Imran bin Husain: A woman from Juhainah confessed before the Prophet (ﷺ) that she had committed adultery, and she said: 'I am pregnant.' So the Prophet (ﷺ) called for her guardian and said: 'Be good to her and if she gives birth to her child then tell me.' So he did so, and then he (ﷺ) gave the order that her clothes be bound tightly around her. Then he ordered her to be stoned and she was stoned. Then he performed (funeral) Salat for her. So 'Umar bin Al-Khattab said to him: 'O Messenger of Allah! You stoned her then you prayed for her?!' He said: 'She has repented a repentance that, if distributed among seventy of the people of Al-Madinah, it would have sufficed them. Have you ever seen something more virtuous than her sacrificing herself for the saek of Allah?'
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی اکرمﷺ کے پاس زنا کا اقرارکیا، اورعرض کیا: میں حاملہ ہوں، نبی اکرمﷺنے اس کے ولی کوطلب کیا اورفرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور جب بچہ جنے تومجھے خبرکرو، چنانچہ اس نے ایساہی کیا،اور پھرآپ نے حکم دیا، چنانچہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے ۱؎ پھرآپ نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کردیاگیا، پھر آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی تو عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے رجم کیا ہے، پھر اس کی صلاۃ پڑھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگریہ مدینہ کے سترآدمیوں کے درمیان تقسیم کردی جائے توسب کوشامل ہوجائے گی ۲؎ ، عمر!اس سے اچھی کوئی چیز تمہاری نظرمیں ہے کہ اس نے اللہ کے لیے اپنی جان قربان کردی۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : معلوم ہوا کہ عورتوں پر حد جاری کرتے وقت ان کے جسم کی ستر پوشی کا خیال رکھنا چاہیئے۔ ۲؎ : مسلمانوں کے دیگر اموات کی طرح جس پر حد جاری ہو اس پر بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، کیونکہ حد کا نفاذ صاحب حد کے لیے باعث کفارہ ہے، اس پر جملہ مسلمانوں کا اتفاق ہے، یہی وجہ ہے کہ مذکورہ حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی الله عنہ سے اس تائبہ کے توبہ کی کیا اہمیت ہے اسے واضح کیا۔