You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدْتُمُوهُ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوا الْبَهِيمَةَ فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ قَالَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا وَلَكِنْ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْ لَحْمِهَا أَوْ يُنْتَفَعَ بِهَا وَقَدْ عُمِلَ بِهَا ذَلِكَ الْعَمَلُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Ibn 'Abbas: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whomever you see having relations with an animal then kill him and kill animal. So it was said to Ibn 'Abbas: What is the case of the animal? He said: I did not hear anything from the Messenger of Allah (ﷺ) about this, but I see that the Messenger of Allah (ﷺ) disliked eating its meat or using it, due to the fact that such a (heinous) thing has been done with that animal.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس آدمی کو جانورکے ساتھ وطی (جماع) کرتے ہوئے پاؤتو اسے قتل کردواور(ساتھ میں)جانورکو بھی قتل کردو۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھاگیا: جانورکوقتل کرنے کی کیاوجہ ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس سلسلے میں کچھ نہیں سناہے، لیکن میراخیال ہے کہ جس جانورکے ساتھ یہ برافعل کیا گیا ہو، اس کا گوشت کھانے اور اس سے فائداٹھانے کو رسول اللہ ﷺنے ناپسندسمجھا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عمروبن ابی عمرو کی حدیث کوجسے وہ بطریق: عکرمۃ، عن ابن عباس، عن النبی ﷺروایت کرتے ہیں۔ ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور سفیان ثوری نے بطریق: عاصم، عن زرین، عن ابن عباس (موقوفاً علیہ) روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: جانور سے وطی (جماع)کرنے والے پر کوئی حدنہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی عاصم کی روایت جو ابن عباس سے موقوف ہے یہ زیادہ صحیح ہے عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے جو اس سے پہلے مذکور ہوئی ہے۔ ۲؎ : یعنی ان کا عمل عاصم کی موقوف روایت پر ہے کہ جانور سے وطی کرنے والے پر کوئی حد نہیں ہے۔