You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبيبٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي التَّعْزِيرِ وَأَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي التَّعْزِيرِ هَذَا الْحَدِيثُ قَالَ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ بُكَيْرٍ فَأَخْطَأَ فِيهِ وَقَالَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ خَطَأٌ وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ إِنَّمَا هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Abu Burdah bun Niyar: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: No one is to be lashed more than ten lashes except for a legal punishment among Allah's punishments.
ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا : دس سے زیادہ کسی کو کوڑے نہ لگائے جائیں ۱؎ سوائے اس کے کہ اللہ کی حدود میں سے کوئی حد جاری کرنا ہو ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف بکیربن اشج کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲-تعزیرکے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، تعزیرکے باب میں یہ حدیث سب سے اچھی ہے، ۳ - اس حدیث کو ابن لہیعہ نے بکیرسے روایت کیا ہے، لیکن ان سے اس سند میں غلطی ہوئی ہے، انہوں نے سنداس طرح بیان کی ہے : عن عبدالرحمن بن جابر بن عبد اللہ، عن أبیہ، عن النبی ﷺ حالانکہ یہ غلط ہے، صحیح لیث بن سعد کی حدیث ہے ، اس کی سند اس طرح ہے: عن عبد الرحمن بن جابر بن عبد اللہ، عن أبی بردۃ بن نیار، عن النبی ﷺ۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے کا صحیح محل یہ ہے کہ یہ بال بچوں اور غلام و خادم کی تادیب سے متعلق ہے کہ آدمی اپنے زیر لوگوں کو ادب سکھائے تو دس کوڑے تک کی سزا دے، رہ گئی دوسری وہ خطائیں جن میں شریعت نے کوئی حد مقرر نہیں کی ہے جیسا کہ خائن، لٹیرے، ڈاکو اور اچکے پر خاص حد نہیں ہے تو یہ حاکم کی رائے پر منحصر ہے، اگر حاکم اس میں تعزیراً سزا دینا چاہے تو دس کوڑے سے زیادہ جتنا چاہے حتیٰ کہ قتل تک سزا دے سکتا ہے، رہ گئی زیر نظر حدیث تو اس میں اور یہ ایسے تادیبی امور ہیں جن کا تعلق معصیت سے نہیں ہے، مثلاً والد کا اپنی چھوٹی اولاد کو بطور تأدیب سزا دینا۔ ۲؎ : ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس حدیث میں حدود سے مراد ایسے حقوق ہیں جن کا تعلق اوامر الٰہی اور منہیات الٰہی سے ہے، چنانچہ «ومن يتعد حدود الله فأولئك هم الظالمون» (البقرة : ۲۲۹) اسی طرح «تلك حدود الله فلا تقربوها» (البقرة : ۱۸۷) میں ”حدود“ کا یہی مفہوم ہے۔ اگر بات شریعت کے اوامر و نواہی کی ہو تو حاکم کو مناسب سزاؤں کے اختیار کی اجازت ہے۔