You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ قَالَ لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ هَذَا فِي الضَّرُورَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَلَا نَعْرِفُ لِأَبِي الْعُشَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَاخْتَلَفُوا فِي اسْمِ أَبِي الْعُشَرَاءِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اسْمُهُ أُسَامَةُ بْنُ قِهْطِمٍ وَيُقَالُ اسْمُهُ يَسَارُ بْنُ بَرْزٍ وَيُقَالُ ابْنُ بَلْزٍ وَيُقَالُ اسْمُهُ عُطَارِدٌ نُسِبَ إِلَى جَدِّهِ
Narrated Abu Al-'Ushara': From his father that he said: I said: 'O Messenger of Allah! Is there no slaughtering except upon the neck and the throat ?' He said: 'If you stab its thigh it would be accepted to you.'
ابوالعشراء کے والداسامہ بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول!کیا ذبح(شرعی) صرف حلق اورلبہ ہی میں ہوگا؟ آپ نے فرمایا: اگر اس کی ران میں بھی تیرماردو توکافی ہوگا، یزید بن ہارون کہتے ہیں: یہ حکم ضرورت کے ساتھ خاص ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حماد بن سلمہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،۲- اس حدیث کے علاوہ ابوالعشر اء کی کوئی اورحدیث ان کے باپ سے ہم نہیں جانتے ہیں،ابوالعشراء کے نام کے سلسلے میں اختلاف ہے: بعض لوگ کہتے ہیں: ان کانام اسامہ بن قھطم ہے،اور کہاجاتاہے ان کانام یساربن برزہے اورا بن بلزبھی کہاجاتاہے، یہ بھی کہا جاتاہے کہ ان کانام عطاردہے داداکی طرف ان کی نسبت کی گئی ہے،۳- اس باب میں رافع بن خدیج سے بھی روایت آئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الضحایا ۱۶ (۲۸۲۵)، سنن النسائی/الضحایا ۲۵ (۴۴۱۳)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ۹ (۳۱۸۴)، (تحفة الأشراف : ۱۵۶۹۴) و مسند احمد (۴/۳۳۴)، سنن الدارمی/الأضاحي ۱۲ (۲۰۱۵)