You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمٍ - وَهُوَ ابْنُ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ - أَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:"أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَم عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ فِي الأولَى مِنْهُمَا حِينَ كَانَ الْفَيْئُ مِثْلَ الشِّرَاكِ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ كُلُّ شَيْئٍ مِثْلَ ظِلِّهِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ وَجَبَتِ الشَّمْسُ، وَأَفْطَرَ الصَّائِمُ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ بَرَقَ الْفَجْرُ، وَحَرُمَ الطَّعَامُ عَلَى الصَّائِمِ، وَصَلَّى الْمَرَّةَ الثَّانِيَةَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْئٍ مِثْلَهُ لِوَقْتِ الْعَصْرِ بِالأَمْسِ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْئٍ مِثْلَيْهِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ لِوَقْتِهِ الأَوَّلِ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَائَ الآخِرَةَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، ثُمَّ صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ أَسْفَرَتِ الأَرْضُ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ جِبْرِيلُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! هَذَا وَقْتُ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ، وَالْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ". قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي مُوسَى وَأَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَالْبَرَائِ وَأَنَسٍ.
Ibn Abbas narrated that : the Prophet said: Jibril (peace be upon him) led me (in Salat) twice at the House. So he prayed Zuhr the first time when the shadow was similar to (the length of) the strap a sandal. Then he prayed Asr when everything was similar (to the length of) its shadow. Then he prayed Maghrib when the sun had set and the fasting person breaks fast. Then he prayed Isha when the twilight had vanished. Then he prayed Fajr when Fajr (dawn) began, and when eating is prohibited for the fasting person. The second time he prayed Zuhr when the shadow of everything was similar to (the length of) it, at the time of Asr the day before. Then he prayed Asr when the shadow of everything was about twice as long as it. Then he prayed Maghrib at the same time as he did the first time. Then he prayed Isha, the later one, when a third of the night had gone. Then he prayed Subh when the land glowed. Then Jibril turned towards me and said: O Muhammad! These are the times of the Prophets before you, and the (best) time is what is between these two times.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: جبرئیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے پاس میری دوبارامامت کی،پہلی بارانہوں نے ظہر اس وقت پڑھی (جب سورج ڈھل گیااور)سایہ جوتے کے تسمہ کے برابرہوگیا، پھرعصراس وقت پڑھی جب ہرچیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہوگیا ۱؎ ،پھر مغرب اس وقت پڑھی جب سورج ڈوب گیا اورصائم نے افطار کرلیا، پھر عشاء اس وقت پڑھی جب شفق ۲؎ غائب ہوگئی، پھرصلاۃِ فجر اس وقت پڑھی جب فجرروشن ہوگئی اورصائم پرکھاناپینا حرام ہوگیا، دوسری بارظہرکل کی عصرکے وقت پڑھی جب ہرچیز کا سایہ اس کے مثل ہوگیا، پھر عصراس وقت پڑھی جب ہرچیز کا سایہ اس کے دومثل ہوگیا، پھر مغرب اس کے اوّل وقت ہی میں پڑھی (جیسے پہلی بارمیں پڑھی تھی) پھر عشاء اس وقت پڑھی جب ایک تہائی رات گزرگئی، پھرفجراس وقت پڑھی جب اجالا ہوگیا، پھرجبرئیل نے میری طرف متوجہ ہوکر کہا:اے محمد! یہی آپ سے پہلے کے انبیاء کے اوقاتِ صلاۃ تھے، آپ کی صلاتوں کے اوقات بھی انہی دونوں وقتوں کے درمیان ہیں ۳؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ ، بریدہ ، ابوموسیٰ، ابومسعود انصاری ، ابوسعید ، جابر ، عمروبن حرم، براء اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ظہر کا وقت ایک مثل تک رہتا ہے اس کے بعد عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے جمہور کا یہی مسلک ہے اور عصر کے وقت سے متعلق امام ابوحنیفہ کا مشہور قول دو مثل کا ہے لیکن یہ کسی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت نہیں۔ بلکہ بعض علمائے احناف نے صحیح احادیث میں ان کے اس قول کو رد کر دیا ہے (تفصیل کے لیے دیکھئیے : التعلیق الممجد علی موطا الإمام محمد، ص : ۴۱، ط/قدیمی کتب خانہ کراچی)۔ ۲؎ : اس سے مراد وہ سرخی ہے جو سورج ڈوب جانے کے بعد مغرب (پچھم) میں باقی رہتی ہے۔ ۳؎ : پہلے دن جبرائیل علیہ السلام نے ساری نمازیں اول وقت میں پڑھائیں اور دوسرے دن آخری وقت میں تاکہ ہر نماز کا اول اور آخر وقت معلوم ہو جائے۔