You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ كِدَامِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي كِبَاشٍ قَالَ جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا إِلَى الْمَدِينَةِ فَكَسَدَتْ عَلَيَّ فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نِعْمَ أَوْ نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجَذَعُ مِنْ الضَّأْنِ قَالَ فَانْتَهَبَهُ النَّاسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأُمِّ بِلَالِ ابْنَةِ هِلَالٍ عَنْ أَبِيهَا وَجَابِرٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا وَعُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْجَذَعَ مِنْ الضَّأْنِ يُجْزِئُ فِي الْأُضْحِيَّةِ
Narrated Abu Kibash: I brought a Jadha' sheep to Al-Madinah (for sale) but it remained with me. I saw Abu Hurairah and I asked him about it, so he said: 'I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying: The best male - or - female Udhiyah is that from the Jadha' sheep. He said: So the people took note of that (they became interested in buying).
ابوکباش کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تجارت کے لیے جذع یعنی دنبہ کے چھوٹے بچے لایااور بازارمندا ہوگیا ۱؎ ، لہذا میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، اوران سے پوچھا توانہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺکوفرماتے سناہے : بھیڑکے جذع کی قربانی خوب ہے! ابوکباش کہتے ہیں(یہ سنتے ہی) لوگ اس کی خریداری پر ٹوٹ پڑے۔اس باب میں ابن عباس،ام بلال بنت ہلال کی ان کے والد سے اور جابر، عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم اورایک آدمی جونبی اکرمﷺکے اصحاب میں سے ہیں سے بھی احادیث آئی ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- یہ ابوہریرہ سے موقوفاً بھی مروی ہے ،۳- عثمان بن واقدیہ ابن محمدبن زیاد بن عبداللہ بن عمربن خطاب ہیں، ۴- صحابہ کرام میں سے اہل علم اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ بھیڑ کا جذع قربانی کے لیے کفایت کرجائے گا۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی بازار مندہ پڑ گیا دوسری جانب جذع کی قربانی درست نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ انہیں خرید نہیں رہے تھے۔