You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ سَأَلْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ كَيْفَ كَانَتْ الضَّحَايَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ الرَّجُلُ يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ فَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ حَتَّى تَبَاهَى النَّاسُ فَصَارَتْ كَمَا تَرَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ مَدَنِيٌّ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَاحْتَجَّا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ضَحَّى بِكَبْشٍ فَقَالَ هَذَا عَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا تُجْزِي الشَّاةُ إِلَّا عَنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ
Narrated 'Ata bin Yasar: I asked Abu Abyub [Al-Ansari] how the slaughtering was done during the time of the Messenger of Allah (ﷺ). He said: 'A man would sacrifice a sheep for himself and the people in his household. They would eat from it and feed others, until the people (later) would boast about it and it became as you see now.
عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ میں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں قربانیاں کیسے ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: ایک آدمی اپنی اور اپنے گھروالوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتاتھا، وہ لوگ خودکھاتے تھے اور دوسروں کو کھلاتے تھے یہاں تک کہ لوگ (کثرت قربانی پر)فخرکرنے لگے، اوراب یہ صورت حال ہوگئی جو دیکھ رہے ہو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- راوی عمارہ بن عبداللہ مدنی ہیں، ان سے مالک بن انس نے بھی روایت کی ہے ،۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے ، احمداوراسحاق بن راہویہ کابھی یہی قول ہے، ان دونوں نے نبی اکرمﷺ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ آپ نے ایک مینڈھے کی قربانی کی اورفریایا: یہ میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے، جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: ایک بکری ایک ہی آدمی کی طرف سے کفایت کرے گی ، عبداللہ بن مبارک اوردوسرے اہل علم کا یہی قول ہے ۔ (لیکن راجح پہلا قول ہے)
وضاحت: ۱؎ : یعنی لوگ قربانی کرنے میں فخر و مباہات سے کام لینے لگے ہیں۔