You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ نَحْرٍ فَقَالَ لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُصَلِّيَ قَالَ فَقَامَ خَالِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا يَوْمٌ اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ وَإِنِّي عَجَّلْتُ نُسُكِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَأَهْلَ دَارِي أَوْ جِيرَانِي قَالَ فَأَعِدْ ذَبْحًا آخَرَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ أَفَأَذْبَحُهَا قَالَ نَعَمْ وَهِيَ خَيْرُ نَسِيكَتَيْكَ وَلَا تُجْزِئُ جَذَعَةٌ بَعْدَكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَجُنْدَبٍ وَأَنَسٍ وَعُوَيْمِرِ بْنِ أَشْقَرَ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُضَحَّى بِالْمِصْرِ حَتَّى يُصَلِّيَ الْإِمَامُ وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لِأَهْلِ الْقُرَى فِي الذَّبْحِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُجْزِئَ الْجَذَعُ مِنْ الْمَعْزِ وَقَالُوا إِنَّمَا يُجْزِئُ الْجَذَعُ مِنْ الضَّأْنِ
Narrated Al-Bara' bin 'Azib : The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon to us on the Day of Nahr and he said: 'None of you should slaughter until he performs the Salat. He said: 'So my maternal uncle stood and said: ' O Messenger of Allah, this is the day in which meat is disliked, and I hastened my sacrifice to feed my family and the people of my dwellings - or - 'my neighbors.' He said: 'Repeat your slaughter with another.' He said: 'O Messenger of Allah (ﷺ) I have a she-kid that has better meat than my sheep, should I slaughter it?' He said: 'Yes, and it is better and it will suffice for you, but a Jadha' will not be accepted after you.'
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا، آپ نے خطبہ کے دوران فرمایا:جب تک صلاۃِ عیدادا نہ کرلے کوئی ہرگزقربانی نہ کرے ۔براء کہتے ہیں: میرے ماموں کھڑے ہوئے ۱؎ ، اورانہوں نے عرض کیا: ا للہ کے رسول! یہ ایسادن ہے جس میں (زیادہ ہونے کی وجہ سے) گوشت قابل نفرت ہوجاتاہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی جلدکردی تاکہ اپنے بال بچوں اور گھر والوں یاپڑوسیوں کو کھلاسکوں؟ آپ نے فرمایا: پھر دوسری قربانی کرو، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پیتی پٹھیاہے اورگوشت والی دوبکریوں سے بہترہے، کیا میں اس کوذبح کردوں؟آپ نے فرمایا: ہاں! وہ تمہاری دونوں قربانیوں سے بہترہے، لیکن تمہارے بعدکسی کے لیے جذعہ ( بچے) کی قربانی کافی نہ ہوگی ۲؎ ۔اس باب میں جابر، جندب ، انس، عویمربن اشقر، ابن عمراورابوزیدانصاری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثراہل علم کااسی پرعمل ہے کہ جب تک امام نماز عیدنہ ادا کرلے شہرمیں قربانی نہ کی جائے،۳- اہل علم کی ایک جماعت نے جب فجرطلوع ہوجائے تو گاؤں والوں کے لیے قربانی کی رخصت دی ہے ، ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے، ۴- اہل علم کا اجماع ہے کہ بکر ی کے جذع (چھ ماہ کے بچے) کی قربانی درست نہیں ہے، وہ کہتے ہیں البتہ بھیڑ کے جذع کی قربانی درست ہے ۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : ان کا نام ابوبردہ بن نیار تھا۔ ۲؎ : یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے کیونکہ تمہارے لیے اس وقت مجبوری ہے ورنہ قربانی میں «مسنہ» (دانتا یعنی دو دانت والا) ہی جائز ہے، بکری کا «جذعہ» وہ ہے جو سال پورا کر کے دوسرے سال میں قدم رکھ چکا ہو اس کی بھی قربانی صرف ابوبردہ رضی الله عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت نماز عید کے بعد ہے، اگر کسی نے نماز عید کی ادائیگی سے پہلے ہی جانور ذبح کر دیا تو اس کی قربانی نہیں ہوئی، اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیئے۔ ۳؎ : بھیڑ کے «جذعہ» (چھ ماہ) کی قربانی عام مسلمانوں کے لیے دانتا میسر نہ ہونے کی صورت میں جائز ہے، جب کہ بکری کے جذعہ (ایک سالہ) کی قربانی صرف ابوبردہ رضی الله عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی۔