You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ قَالَ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ أَيْضًا عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ وَجَابِرٍ وَبِلَالٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَأَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ الْإِسْفَارَ بِصَلَاةِ الْفَجْرِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ مَعْنَى الْإِسْفَارِ أَنْ يَضِحَ الْفَجْرُ فَلَا يُشَكَّ فِيهِ وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ مَعْنَى الْإِسْفَارِ تَأْخِيرُ الصَّلَاةِ
Rafi bin Khadlj said: I heard Allah's Messenger saying: 'Perform Fajr at AI-Isfar, for indeed its reward is greater.'
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: فجر خوب اجالاکرکے پڑھو، کیونکہ اس میں زیادہ ثواب ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رافع بن خدیج کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوبرزہ اسلمی، جابر اور بلال رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم کی رائے صلاۃِفجراجالاہونے پرپڑھنے کی ہے۔ یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں۔اور شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اسفار (اجالاہونے ) کا مطلب یہ ہے کہ فجر واضح ہوجائے اور اس کے طلوع میں کوئی شک نہ رہے، اسفار کا یہ مطلب نہیں کہ صلاۃ تاخیر(دیر) سے اداکی جائے ۱؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نیز صحابہ و تابعین و سلف صالحین کے تعامل کو دیکھتے ہوئے اس حدیث کا یہی صحیح مطلب ہے۔ باب ہذا اور گزشتہ باب کی احادیث میں علمائے حدیث نے جو بہترین تطبیق دی وہ یوں ہے کہ فجر کی نماز منہ اندھیرے اول وقت میں شروع کرو، اور تطویل قرأت کے ساتھ اجالا کر لو، دونوں طرح کی احادیث پر عمل ہو جائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے ” تحفۃ الأحوذی جلد اول ص ۱۴۵، طبع المکتبۃ الفاروقیۃ /ملتان، پاکستان)۔