You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ أَنَّ جَيْشًا مِنْ جُيُوشِ الْمُسْلِمِينَ كَانَ أَمِيرَهُمْ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ حَاصَرُوا قَصْرًا مِنْ قُصُورِ فَارِسَ فَقَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَلَا نَنْهَدُ إِلَيْهِمْ قَالَ دَعُونِي أَدْعُهُمْ كَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُمْ فَأَتَاهُمْ سَلْمَانُ فَقَالَ لَهُمْ إِنَّمَا أَنَا رَجُلٌ مِنْكُمْ فَارِسِيٌّ تَرَوْنَ الْعَرَبَ يُطِيعُونَنِي فَإِنْ أَسْلَمْتُمْ فَلَكُمْ مِثْلُ الَّذِي لَنَا وَعَلَيْكُمْ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْنَا وَإِنْ أَبَيْتُمْ إِلَّا دِينَكُمْ تَرَكْنَاكُمْ عَلَيْهِ وَأَعْطُونَا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَأَنْتُمْ صَاغِرُونَ قَالَ وَرَطَنَ إِلَيْهِمْ بِالْفَارِسِيَّةِ وَأَنْتُمْ غَيْرُ مَحْمُودِينَ وَإِنْ أَبَيْتُمْ نَابَذْنَاكُمْ عَلَى سَوَاءٍ قَالُوا مَا نَحْنُ بِالَّذِي نُعْطِي الْجِزْيَةَ وَلَكِنَّا نُقَاتِلُكُمْ فَقَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَلَا نَنْهَدُ إِلَيْهِمْ قَالَ لَا فَدَعَاهُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَى مِثْلِ هَذَا ثُمَّ قَالَ انْهَدُوا إِلَيْهِمْ قَالَ فَنَهَدْنَا إِلَيْهِمْ فَفَتَحْنَا ذَلِكَ الْقَصْرَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَالنُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَحَدِيثُ سَلْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ أَبُو الْبَخْتَرِيِّ لَمْ يُدْرِكْ سَلْمَانَ لِأَنَّهُ لَمْ يُدْرِكْ عَلِيًّا وَسَلْمَانُ مَاتَ قَبْلَ عَلِيٍّ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا وَرَأَوْا أَنْ يُدْعَوْا قَبْلَ الْقِتَالِ وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِنْ تُقُدِّمَ إِلَيْهِمْ فِي الدَّعْوَةِ فَحَسَنٌ يَكُونُ ذَلِكَ أَهْيَبَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا دَعْوَةَ الْيَوْمَ و قَالَ أَحْمَدُ لَا أَعْرِفُ الْيَوْمَ أَحَدًا يُدْعَى و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا يُقَاتَلُ الْعَدُوُّ حَتَّى يُدْعَوْا إِلَّا أَنْ يَعْجَلُوا عَنْ ذَلِكَ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَقَدْ بَلَغَتْهُمْ الدَّعْوَةُ
Narrated Abu Al-Bakhtari: An Army from the armies of the Muslims, whose commander was Salman Al-Farisi, besieged one of the Persian castles. They said: 'O Abu 'Abdullah! Should we charge them?' He said: 'Leave me to call them (to Islam) as I heard the Messenger of Allah (ﷺ) call them.' So Salman went to them and said: 'I am only a man from among you, a Persian, and you see that the Arabs obey me. If you become Muslims then you will have the likes of what we have, and from you will be required that which is required from us. If you refuse, and keep your religion, then we will leave you to it, and you will give us the Jizyah from your hands while you are submissive.' He said to them in Persian: 'And you are other than praiseworthy and if you refuse then we will equally resist you.' They said: 'We will not give you the Jizyah, we will fight you instead.' So they said: 'O Abu 'Abdullah! Should we charge them?' He said: 'No.' He said: So for three days he called them to the same (things), and then he said: 'Charge them.' He said: So we charged them, and we conquered the castle.
ابوالبختری سعید بن فیروز سے روایت ہے کہ مسلمانوں کے ایک لشکرنے جس کے امیرسلمان فارسی تھے،فارس کے ایک قلعہ کامحاصرہ کیا، لوگوں نے کہا: ابوعبداللہ ! کیاہم ان پرحملہ نہ کردیں ؟ ،انہوں نے کہا: مجھے چھوڑدومیں ان کافروں کو اسلام کی دعوت اسی طرح دوں جیساکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو انہیں دعوت دیتے ہوئے سنا ہے ۱ ؎ ، چنانچہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے، اور کافروں سے کہا: میں تمہاری ہی قوم فارس کا رہنے والا ایک آدمی ہوں، تم دیکھ رہے ہوعرب میری اطاعت کرتے ہیں، اگرتم اسلام قبول کروگے توتمہارے لیے وہی حقوق ہوں گے جوہمارے لیے ہیں، اورتمہارے اوپروہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جوہمارے اوپرہیں، اوراگرتم اپنے دین ہی پر قائم رہناچاہتے ہوتو ہم اسی پر تم کوچھوڑدیں گے، اور تم ذلیل وخوار ہوکر اپنے ہاتھ سے جزیہ اداکرو ۲؎ ، سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے اس بات کو فارسی زبان میں بھی بیان کیا، اوریہ بھی کہا: تم قابلِ تعریف لوگ نہیں ہو، اوراگرتم نے انکار کیا توہم تم سے(حق پر) جنگ کریں گے، ان لوگوں نے جواب دیا: ہم وہ نہیں ہیں کہ جزیہ دیں ، بلکہ تم سے جنگ کریں گے، مسلمانوں نے کہا: ابوعبداللہ ! کیا ہم ان پرحملہ نہ کردیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، پھر انہوں نے تین دن تک اسی طرح ان کو اسلام کی دعوت دی، پھر مسلمانوں سے کہا: ان پر حملہ کرو، ہم لوگوں نے ان پر حملہ کیااوراس قلعہ کوفتح کرلیا ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے، ہم اس کو صرف عطاء بن سائب ہی کی روایت سے جانتے ہیں،۲- میں نے محمدبن اسماعیل (امام بخاری) کو کہتے ہوئے سنا: ابوالبختری نے سلمان کونہیں پایاہے ، اس لیے کہ انہوں نے علی کو نہیں پایا ہے، اورسلمان کی وفات علی سے پہلے ہوئی ہے ،۲- اس باب میں بریدہ ، نعمان بن مقرن، ابن عمراورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کی یہی رائے ہے کہ قتال سے پہلے کافروں کو دعوت دی جائے گی، اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے کہ اگران کوپہلے اسلام کی دعوت دے دی جائے توبہترہے ، یہ ان کے لیے خوف کا باعث ہوگا،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس دور میں دعوت کی ضرورت نہیں ہے، امام احمدکہتے ہیں: میں اس زمانے میں کسی کودعوت دئے جانے کے لائق نہیں سمجھتا، ۵- امام شافعی کہتے ہیں: دعوت سے پہلے دشمنوں سے جنگ نہ شروع کی جائے، ہاں اگر کفار خود جنگ میں پہل کربیٹھیں تو اس صورت میں اگر دعوت نہ دی گئی تو کوئی حرج نہیں کیوں کہ اسلام کی دعوت ان تک پہنچ چکی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی ان کافروں کو پہلے اسلام کی دعوت دی جائے اگر انہیں یہ منظور نہ ہو تو ان سے جزیہ دینے کو کہا جائے اگر یہ بھی منظور نہ ہو تو پھر حملہ کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ۲؎ : جزیہ ایک متعین رقم ہے جو سالانہ ایسے غیر مسلموں سے لی جاتی ہے جو کسی اسلامی مملکت میں رہائش پذیر ہوں، اس کے بدلے میں ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی ذمہ داری اسلامی مملکت کی ہوتی ہے۔