You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَأَنَسٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مُحَمَّدٍ هُوَ نَافِعٌ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْإِمَامِ أَنْ يُخْرِجَ مِنْ السَّلَبِ الْخُمُسَ و قَالَ الثَّوْرِيُّ النَّفَلُ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ مَنْ أَصَابَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَمَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَهُوَ جَائِزٌ وَلَيْسَ فِيهِ الْخُمُسُ و قَالَ إِسْحَقُ السَّلَبُ لِلْقَاتِلِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَيْئًا كَثِيرًا فَرَأَى الْإِمَامُ أَنْ يُخْرِجَ مِنْهُ الْخُمُسَ كَمَا فَعَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ
Narrated Abu Qatadah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever kills someone in battle, having a proof for that, then his goods are his. [Abu 'Eisa said:] There is a story with this Hadith.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کسی کافرکوقتل کرے اور اس کے پاس گواہ موجود ہو تو مقتول کا سامان اسی کا ہوگا۔امام ترمذی کہتے ہیں: حدیث میں ایک قصہ مذکور ہے ۱ ؎ ۔اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۲- اس باب میں عوف بن مالک ، خالد بن ولید ، انس اورسمرہ بن جندب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- صحابہ کرام اوردیگرلوگوں میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اوزاعی ، شافعی اوراحمد کا بھی یہی قول ہے ،۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ مقتول کے سامان سے خمس نکالنے کاامام کو اختیارہے ، ثوری کہتے ہیں: نفل یہی ہے کہ امام اعلان کردے کہ جو کافروں کا سامان چھین لے وہ اسی کا ہوگا اور جو کسی کافر کو قتل کرے تو مقتول کا سامان اسی کا ہو گا اور ایسا کرنا جائزہے ، اس میں خمس واجب نہیں ہے،اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ مقتول کا مال قاتل کا ہے مگر جب سامان زیادہ ہو اور امام اس میں سے خمس نکالناچاہے جیسا کہ عمربن خطاب نے کیا۔
وضاحت: ۱؎ : یہ قصہ صحیح البخاری کی حدیث ۳۱۴۳، ۴۳۲۲ اور صحیح مسلم کی حدیث ۱۷۵۱ میں دیکھا جا سکتا ہے، واقعہ دلچسپ ہے ضرور مطالعہ کریں۔