You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَالْمُغِيرَةِ وَالْقَاسِمِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ أَبِيهِ وَأَبِي مُوسَى وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ قَالَ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا وَلَا يَصِحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَأْخِيرَ صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنَّمَا الْإِبْرَادُ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ إِذَا كَانَ مَسْجِدًا يَنْتَابُ أَهْلُهُ مِنْ الْبُعْدِ فَأَمَّا الْمُصَلِّي وَحْدَهُ وَالَّذِي يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ قَوْمِهِ فَالَّذِي أُحِبُّ لَهُ أَنْ لَا يُؤَخِّرَ الصَّلَاةَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمَعْنَى مَنْ ذَهَبَ إِلَى تَأْخِيرِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ هُوَ أَوْلَى وَأَشْبَهُ بِالِاتِّبَاعِ وَأَمَّا مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ أَنَّ الرُّخْصَةَ لِمَنْ يَنْتَابُ مِنْ الْبُعْدِ وَالْمَشَقَّةِ عَلَى النَّاسِ فَإِنَّ فِي حَدِيثِ أَبِي ذَرٍّ مَا يَدُلُّ عَلَى خِلَافِ مَا قَالَ الشَّافِعِيُّ قَالَ أَبُو ذَرٍّ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَذَّنَ بِلَالٌ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ أَبْرِدْ ثُمَّ أَبْرِدْ فَلَوْ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ لَمْ يَكُنْ لِلْإِبْرَادِ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ مَعْنًى لِاجْتِمَاعِهِمْ فِي السَّفَرِ وَكَانُوا لَا يَحْتَاجُونَ أَنْ يَنْتَابُوا مِنْ الْبُعْدِ
Abu Hurairah narrated that : Allah's Messenger said: In very hot weather, delay the (Zuhr) prayer until it becomes (a bit) cooler, because the severity of heat is from the raging of the Hell.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب گرمی سخت ہو تو صلاۃ ٹھنڈا ہونے پر پڑھو ۱؎ کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ سے ہے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعید، ابوذر ، ابن عمر، مغیرہ ،اور قاسم بن صفوان کے باپ ابوموسیٰ ، ابن عباس اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اس سلسلے میں عمر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، ۴- اہل علم میں کچھ لوگوں نے سخت گرمی میں ظہر تاخیر سے پڑھنے کو پسند کیاہے۔یہی ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ شافعی کہتے ہیں: ظہرٹھنڈا کرکے پڑھنے کی بات اس وقت کی ہے جب مسجدوالے دورسے آتے ہوں، رہا اکیلے صلاۃ پڑھنے والا اور وہ شخص جو اپنے ہی لوگوں کی مسجد میں صلاۃ پڑھتا ہوتو میں اس کے لیے یہی پسند کرتا ہوں کہ وہ سخت گرمی میں بھی صلاۃ کو دیرسے نہ پڑھے،۵- جولوگ گرمی کی شدت میں ظہرکودیرسے پڑھنے کی طرف گئے ہیں ان کامذہب زیادہ بہتر اور اتباع کے زیادہ لائق ہے، رہی وہ بات جس کی طرف شافعی کارجحان ہے کہ یہ رخصت اس کے لیے ہے جو دور سے آتا ہوتاکہ لوگوں کو پریشانی نہ ہوتو ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو اس چیز پردلالت کرتی ہیں جو امام شافعی کے قول کے خلاف ہیں۔ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ ایک سفرمیں نبی اکرمﷺ کے ساتھ تھے ، بلال نے صلاۃِ ظہر کے لیے اذان دی،تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: بلال! ٹھنڈا ہوجانے دو، ٹھنڈا ہوجانے دو (یہ حدیث آگے آرہی ہے)، اب اگر بات ایسی ہوتی جس کی طرف شافعی گئے ہیں، تو اس وقت ٹھنڈا کرنے کا کوئی مطلب نہ ہوتا، اس لیے کہ سفرمیں سب لوگ اکٹھا تھے، انہیں دور سے آنے کی ضرورت نہ تھی۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی کچھ انتظار کر لو ٹھنڈا ہو جائے تب پڑھو، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موسم گرما میں ظہر قدرے تاخیر کر کے پڑھنی چاہیئے اس تاخیر کی حد کے بارے میں ابوداؤد اور نسائی میں ایک روایت آئی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم موسم گرما میں ظہر میں اتنی تاخیر کرتے کہ سایہ تین قدم سے لے کر پانچ قدم تک ہو جاتا، مگر علامہ خطابی نے کہا ہے کہ یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے بلکہ طول البلد اور عرض البلد کے اعتبار سے اس کا حساب بھی مختلف ہو گا، بہرحال موسم گرما میں نماز ظہر قدرے تاخیر سے پڑھنی مستحب ہے، یہی جمہور کی رائے ہے۔ ۲؎ : اسے حقیقی اور ظاہری معنی پر محمول کرنا زیادہ صحیح ہے کیونکہ صحیحین کی روایت میں ہے کہ جہنم کی آگ نے رب عزوجل سے شکایت کی کہ میرے بعض اجزاء گرمی کی شدت اور گھٹن سے بعض کو کھا گئے ہیں تو رب عزوجل نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی ایک جاڑے میں اور ایک گرمی میں، جاڑے میں سانس اندر کی طرف لیتی ہے اور گرمی میں باہر نکالتی ہے۔