You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ الشِّخِّيرِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ أَنَّهُ أَهْدَى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً لَهُ أَوْ نَاقَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمْتَ قَالَ لَا قَالَ فَإِنِّي نُهِيتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِكِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى قَوْلِهِ إِنِّي نُهِيتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِكِينَ يَعْنِي هَدَايَاهُمْ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقْبَلُ مِنْ الْمُشْرِكِينَ هَدَايَاهُمْ وَذُكِرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الْكَرَاهِيَةُ وَاحْتَمَلَ أَنْ يَكُونَ هَذَا بَعْدَ مَا كَانَ يَقْبَلُ مِنْهُمْ ثُمَّ نَهَى عَنْ هَدَايَاهُمْ
Narrated 'Iyad bin Himar: That he gave the Prophet (ﷺ) a gift or a camel, so the Prophet (ﷺ) said: Have you accepted Islam? He said: No. He said: Then I have been prohibited from the Zabd (gift) of the idolaters. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. And the meaning of his saying: I haven been prohibited from the Zabd (gifts) of the idolaters is their gifts. It has been reported about the Messenger (ﷺ) that he used to accept the gifts of the idolaters while a dislike for that is mentioned in this Hadith. And the implication is that this was after he used to accept from them, and then he later forbade their gifts.
عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انہوں نے (اسلام لانے سے قبل) نبی اکرمﷺ کو ایک تحفہ دیا یااونٹنی ہدیہ کی، نبی اکرمﷺ نے پوچھا: کیاتم اسلام لاچکے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: مجھے تومشرکوں کے تحفہ سے منع کیا گیا ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- نبی اکرمﷺ کے قول إنی نہیت عن زبد المشرکین کا مطلب یہ ہے کہ مجھے ان کے تحفوں سے منع کیا گیا ہے ، نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ مشرکوں کے تحفے قبول فرماتے تھے، جب کہ اس حدیث میں کراہت کا بیان ہے، احتمال ہے کہ یہ بعدکا عمل ہے، آپ پہلے ان کے تحفے قبول فرماتے تھے، پھرآپ نے اس سے منع فرمادیا ۱؎ ۔