You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ لَا تَبْدَءُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنَّمَا مَعْنَى الْكَرَاهِيَةِ لِأَنَّهُ يَكُونُ تَعْظِيمًا لَهُمْ وَإِنَّمَا أُمِرَ الْمُسْلِمُونَ بِتَذْلِيلِهِمْ وَكَذَلِكَ إِذَا لَقِيَ أَحَدَهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَلَا يَتْرُكْ الطَّرِيقَ عَلَيْهِ لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهُمْ
Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Do not precede the Jews and the Christians with the Salam. And if one you meets one of them in the path, then force him to its narrow portion. [He said:] There are narrations on this topic from Ibn 'Umar, Anas, and Abu Basrah Al-Ghifari the Companion of the Prophet (ﷺ). [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. And regarding the meaning of this Hadith: Do not precede the Jews and the Christians : Some of the poeple of knowledge said that it only means that it is disliked because it would be honoring them, and the Muslims were ordered to humiliate them. For this reason, when one of them is met on the path, then the path is not yielded for him, because doing so would amount to honoring them.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہودونصاریٰ کوسلام کرنے میں پہل نہ کرو اور ان میں سے جب کسی سے تمہارا آمنا سامنا ہو جائے تواسے تنگ راستے کی جانب جانے پرمجبورکردو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر،انس رضی اللہ عنہم اور ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اور حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ تم خود ان سے سلام نہ کرو ( بلکہ ان کے سلام کرنے پر صرف جواب دو)،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: یہ اس لیے ناپسند ہے کہ پہلے سلام کرنے سے ان کی تعظیم ہوگی جب کہ مسلمانوں کو انہیں تذلیل کرنے کاحکم دیا گیا ہے، اسی طرح راستے میں آمنا سامنا ہوجانے پر ان کے لیے راستہ نہ چھوڑے کیوں کہ اس سے بھی ان کی تعظیم ہوگی (جو صحیح نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث کی رو سے مسلمان کا یہود و نصاریٰ اور مجوس وغیرہ کو پہلے سلام کہنا حرام ہے، جمہور کی یہی رائے ہے۔ راستے میں آمنا سامنا ہونے پر انہیں تنگ راستے کی جانب مجبور کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ وہ چھوٹے لوگ ہیں۔ اور یہ غیر اسلامی حکومتوں میں ممکن نہیں اس لیے بقول ائمہ شر وفتنہ سے بچنے کے لیے جو محتاط طریقہ ہو اسے اپنانا چاہیئے۔