You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَاخْتَبَيْنَا بِهَا وَقُلْنَا هَلَكْنَا ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ الْفَرَّارُونَ قَالَ بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ وَأَنَا فِئَتُكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَمَعْنَى قَوْلِهِ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً يَعْنِي أَنَّهُمْ فَرُّوا مِنْ الْقِتَالِ وَمَعْنَى قَوْلِهِ بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ وَالْعَكَّارُ الَّذِي يَفِرُّ إِلَى إِمَامِهِ لِيَنْصُرَهُ لَيْسَ يُرِيدُ الْفِرَارَ مِنْ الزَّحْفِ
Narrated Ibn 'Umar: The Messenger of Allah sent us on a military expedition, and the people turned to escape. So we arrived in Al-Madinah and concealed ourselves in it and we said: 'We are ruined.' Then we went to the Messenger of Allah (ﷺ) and we said: 'O Messenger of Allah! We are those who fled.' He said: 'Rather you are Al-'Akkarun (those who are regrouping) and I am your reinforcement. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib. We do not know of it except as a narration of Yazid bin Abi Ziyad. And the meaning of his saying: The people turned to escape is that they fled from the fighting. As for the meaning of his saying: Rather you are Al-'Akkarun, the 'Akkar is the one who flees to his Imam in order that he may help him, it does not mean fleeing from the advancing army.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک سریہ میں روانہ کیا ، (پھر ہم) لوگ لڑائی سے بھاگ کھڑے ہوئے ، مدینہ آئے تو شرم کی وجہ سے چھپ گئے اورہم نے کہا : ہلاک ہوگئے، پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئے اورعرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم بھگوڑے ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ تم لوگ پیچھے ہٹ کر حملہ کرنے والے ہو اور میں تمہارا پشت پناہ ہوں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے ، ہم اسے صرف یزید بن ابی زیاد کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-فحاص الناس حیصۃ کا معنی یہ ہے کہ لوگ لڑائی سے فرارہوگئے، ۳-اور بل أنتم العکارون اس کو کہتے ہیں: جوفرارہوکراپنے امام (کمانڈر) کے پاس آجائے تاکہ وہ اس کی مددکرے نہ کہ لڑائی سے فرارہونے کا ارادہ رکھتا ہو۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد ۱۰۶ (۲۶۴۷)، (تحفة الأشراف : ۷۲۹۸)