You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ قَدِمَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَقُلْتُ أَنَا وَاقِدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ فَبَكَى وَقَالَ إِنَّكَ لَشَبِيهٌ بِسَعْدٍ وَإِنَّ سَعْدًا كَانَ مِنْ أَعْظَمِ النَّاسِ وَأَطْوَلِهِمْ وَإِنَّهُ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مَنْسُوجٌ فِيهَا الذَّهَبُ فَلَبِسَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَامَ أَوْ قَعَدَ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْمِسُونَهَا فَقَالُوا مَا رَأَيْنَا كَالْيَوْمِ ثَوْبًا قَطُّ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا تَرَوْنَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated Waqid bin 'Amr bin Sa'd bin Mu'adh: Anas bin Malik arrived. So I went to him and he said: 'Who are you ?' I said: 'I am Waqid bin 'Amr [bin Sa'd bin Ma'adh].' He said: So he began to cry and he said: 'You resemble Sa'd. Sa'd was one of the greatest people, and of the tallest. The Messenger of Allah (ﷺ) was sent a cloak of Dibaj with gold woven into it. The Messenger of Allah (ﷺ) wore it and ascended the Minbar. Then he stood, or sat, and the people began touching it, and they said: 'We never saw a garment like this before today.' So he said: 'Are you amazed at this ? The handkerchiefs of Sa'd in Paradise are better than what you see.' He said: There is something on this topic from Asma' bint Abu Bakr. This Hadith is Sahih.
واقد بن عمرو بن سعدبن معاذ کہتے ہیں: انس بن مالک رضی اللہ عنہ (ہمارے پاس) آئے تو میں ان کے پاس گیا ، انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہوں ، انس رضی اللہ عنہ روپڑے اوربولے: تم سعد کی شکل کے ہو ، سعد بڑے درازقداورلمبے تھے ، نبی اکرمﷺ کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجاگیا جس میں زری کا کام کیا ہوا تھا ۱؎ آپ اسے پہن کر منبر پر چڑھے ، کھڑے ہو ے یا بیٹھے تو لوگ اسے چھوکر کہنے لگے : ہم نے آج کی طرح کبھی کوئی کپڑا نہیں دیکھا ، آپ نے فرمایا: کیا تم اس پرتعجب کررہے ہو ؟ جنت میں سعد کے رومال اس سے کہیں بہترہیں جو تم دیکھ رہے ہو۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں اسماء بنت ابی بکر سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یہ جبہ اکیدردومہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ہدیہ بھیجا تھا، یہ ریشم کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے۔