You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدِّينُ النَّصِيحَةُ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَنْ قَالَ لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَتَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَجَرِيرٍ وَحَكِيمِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ وَثَوْبَانَ
Abu Hurairah narrated that: the Messenger of Allah said: The religion is An-Nasihah three times. They said: O Messenger of Allah! For Whom? He said : To Allah , His books, the A'immah of the Muslims, and their average people.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے تین مرتبہ فرمایا: دین سراپاخیرخواہی ہے ، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے ائمہ (حکمرانوں)اور عام مسلمانوں کے لیے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، تمیم داری ، جریر، حکیم بن ابی یزیدعن أبیہ اور ثوبان رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنا اور اس کی ذات پر صحیح طور پر ایمان رکھنا یہ اللہ کے ساتھ خیر خواہی ہے، جس کا فائدہ انسان کو خود اپنی ذات کو پہنچتا ہے، ورنہ اللہ عزوجل کی خیر خواہی کون کر سکتا ہے، اس کا دوسرا معنی یہ بھی ہے کہ نصیحت اور خیر خواہی کا حق اللہ کے لیے ہے جو وہ اپنی مخلوق سے کرتا ہے، اور اس کی کتاب (قرآن) کے ساتھ خیر خواہی اس کے احکام پر عمل کرنا ہے، اس میں غور و فکر اور تدبر کرنا اس کی تعلیمات کو پھیلانا اس میں تحریف سے بچنا، اس کی تصدیق کرنے کے ساتھ اس کی تلاوت کا التزام کرنا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا پابند ہونا، اس کی رسالت کی تصدیق کرنا اور اس کی فرماں برداری کرنا یہ رسول کی خیر خواہی ہے، مسلمان حکمراں اور ائمہ کی خیر خواہی یہ ہے کہ حق اور غیر معصیت میں ان کی اعانت و اطاعت کی جائے، سیدھے راستے سے انحراف کرنے کی صورت میں ان کے خلاف خروج و بغاوت سے گریز کرتے ہوئے انہیں معروف کا حکم دیا جائے، سوائے اس کے کہ ان سے صریحاً کفر کا اظہار ہو تو ایسی صورت میں ترک اعانت ضروری ہے، عام مسلمانوں کی خیر خواہی یہ ہے کہ دنیا و آخرت سے متعلق جو بھی خیر اور بھلائی کے کام ہیں ان سے انہیں آگاہ کیا جائے، اور شر و فساد کے کاموں میں ان کی صحیح رہنمائی کی جائے، اور برائی سے روکا جائے۔