You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ بِلَالًا يُؤَذِّنُ وَيَدُورُ وَيُتْبِعُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَا هُنَا وَإِصْبَعَاهُ فِي أُذُنَيْهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ أُرَاهُ قَالَ مِنْ أَدَمٍ فَخَرَجَ بِلَالٌ بَيْنَ يَدَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَرَكَزَهَا بِالْبَطْحَاءِ فَصَلَّى إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَرِيقِ سَاقَيْهِ قَالَ سُفْيَانُ نُرَاهُ حِبَرَةً قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي جُحَيْفَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يُدْخِلَ الْمُؤَذِّنُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فِي الْأَذَانِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَفِي الْإِقَامَةِ أَيْضًا يُدْخِلُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَأَبُو جُحَيْفَةَ اسْمُهُ وَهْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّوَائِيُّ
Abu Juhaifah narrated: I saw Bilal calling the Adhan, and turning, and his (face) was following here and there, and his (index) fingers were in his ears, and Allah's Messenger was in a small red tent - I think, he (one of the narrators) said, it was made from a hide - so Bilal went out in front of him with an Anazah which he planted (in the ground) at Batha. Allah's Messenger prayed facing it, and a dog and a donkey passed in front of him; he was wearing a red Hullah, and it is as if I am now looking at the radiance of his shins. Sufyan said: We think that it was a Hibrah.
ابوجحیفہ (وہب بن عبداللہ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے بلال کو اذان دیتے دیکھا، وہ گھوم رہے تھے ۱؎ اپناچہرہ ادھر اور ادھرپھیررہے تھے اور ان کی انگلیاں ان کے دونوں کانوں میں تھیں ،رسول اللہﷺ اپنے سرخ خیمے میں تھے ، وہ چمڑے کاتھا، بلال آپ کے سامنے سے نیزہ لے کر نکلے اور اسے بطحاء (میدان) میں گاڑ دیا۔ پھر رسول اللہﷺ نے اس کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھائی۔ اس نیزے کے آگے سے ۲؎ کتے اور گدھے گزر رہے تھے۔آپ ایک سرخ چادر پہنے ہوئے تھے ، میں گویا آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہاہوں۔ سفیان کہتے ہیں: ہمارا خیال ہے وہ چادر یمنی تھی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوجحیفہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ اس چیزکو مستحب سمجھتے ہیں کہ موذن اذان میں اپنی دو نوں انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کرے،۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ وہ اقامت میں بھی اپنی دونوں انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کرے گا، یہی اوزاعی کا قول ہے ۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : قیس بن ربیع کی روایت میں جو عون ہی سے مروی ہے یوں ہے «فلما بلغ حي على الصلاة حي على الفلاح لوّي عنقه يمينا وشمالاً ولم يستدر» ” یعنی : بلال جب «حي الصلاة حي على الفلاح» پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں بائیں گھمائی اور خود نہیں گھومے “ دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جنہوں نے گھومنے کا اثبات کیا ہے انہوں نے اس سے مراد سر کا گھومنا لیا ہے اور جنہوں نے اس کی نفی کی ہے انہوں نے پورے جسم کے گھومنے کی نفی کی ہے۔ ۲؎ : یعنی نیزہ اور قبلہ کے درمیان سے نہ کہ آپ کے اور نیزے کے درمیان سے کیونکہ عمر بن ابی زائدہ کی روایت میں «ورأيت الناس والدواب يمرون بين يدي العنزة» ہے، ” میں نے دیکھا کہ لوگ اور جانورنیزہ کے آگے سے گزر رہے تھے “۔ ۳؎ : اس پر سنت سے کوئی دلیل نہیں، رہا اسے اذان پر قیاس کرنا تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔