You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ قَالَ مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ شَيْئًا هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنْ الصَّبْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِكٍ هَذَا الْحَدِيثُ فَلَنْ أَذْخَرَهُ عَنْكُمْ وَالْمَعْنَى فِيهِ وَاحِدٌ يَقُولُ لَنْ أَحْبِسَهُ عَنْكُمْ
Abu Sa'eed narrated: Some persons from the Ansar asked for (something) from the Messenger of Allah (s.a.w) and he gave them. They again asked him for (something), and he gave them. Then he said: 'whatever of good that I have, I would never hoard it from any of you. (Remember) whoever abstains from asking others, Allah will make him content, and whoever tries to make due, Allah will suffice him. And whoever remains patient, Allah will make him patient. Nobody can be given a blessing better and more encompassing than patience.
ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : چندانصاریوں نے نبی اکرم ﷺ سے کچھ مانگا، آپ نے انہیں دیا ، انہوں نے پھرمانگا، آپ نے پھر دیا، پھر فرمایا: جومال بھی میرے پاس ہوگا میں اس کو تم سے چھپاکر ہرگزجمع نہیں رکھوں گا ، لیکن جو استغناء ظاہرکرے گا اللہ تعالیٰ اس کو غنی کردے گا ۱؎ ،جو سوال سے بچے گا اللہ تعالیٰ اس کو سوال سے محفوظ رکھے گا ، اورجوصبر کی توفیق مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق عطاکرے گا ، کسی شخص کو بھی صبرسے بہتر اور کشادہ کوئی چیز نہیں ملی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث امام مالک سے (دوسری سند سے فلن أذخرہ عنکم کے الفاظ کے ساتھ بھی آئی ہے،ان دونوں عبارتوں کا ایک ہی معنی ہے،یعنی تم لوگوں سے میں اسے ہرگز نہیں روک رکھوں گا،۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی جو قناعت سے کام لے گا اور لوگوں کے سامنے ہاتھ بڑھانے اور سوال کرنے سے بچے گا تو اللہ تعالیٰ اسے اطمینان قلب بخشے گا اور دوسروں سے بے نیاز کر دے گا۔