You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ فَسَأَلْنَاهُمْ الْقِرَى فَلَمْ يَقْرُونَا فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَرْقِي مِنْ الْعَقْرَبِ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا وَلَكِنْ لَا أَرْقِيهِ حَتَّى تُعْطُونَا غَنَمًا قَالَ فَأَنَا أُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً فَقَبِلْنَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَبَرَأَ وَقَبَضْنَا الْغَنَمَ قَالَ فَعَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا شَيْءٌ فَقُلْنَا لَا تَعْجَلُوا حَتَّى تَأْتُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَيْهِ ذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي صَنَعْتُ قَالَ وَمَا عَلِمْتَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْبِضُوا الْغَنَمَ وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو نَضْرَةَ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِكِ بْنِ قُطَعَةَ وَرَخَّصَ الشَّافِعِيُّ لِلْمُعَلِّمِ أَنْ يَأْخُذَ عَلَى تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ أَجْرًا وَيَرَى لَهُ أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَى ذَلِكَ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَجَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ هُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَهُوَ أَبُو بِشْرٍ وَرَوَى شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ
Abu Sa'eed narrated: The Messenger of Allah (s.a.w) dispatched us on a military expedition. We camped with some people and asked them to entertain us but they did not entertain us. Their leader was stung so they came to us saying: 'Is there anyone among you who can treat a scorpion sting with Ruqyah?' I said: 'Yes I can. But I will not do any Ruqyah until you give us some sheep.' They said: 'Then we shall give you thirty sheep.' We accepted that,and I recited Al-Hamda [Lillah] seven times. He became better and we took the sheep. He said: We became concerned about that being permissible and said: 'Do not be hasty until we reach the Messenger of Allah (S.A.W). He said: When we arrived with him I mentioned what I did to him. He(S.A.W)said: 'How did you know that it was a Ruqyah? Take the sheep, and assign me a share among you.'
ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، ہم نے ایک قوم کے پاس پڑاؤڈالا اوران سے ضیافت کی درخواست کی ، لیکن ان لوگوں نے ہماری ضیافت نہیں کی ، اسی دوران ان کے سردارکو بچھونے ڈنک ماردیا، چنانچہ انہوں نے ہمارے پاس آکرکہا: کیا آپ میں سے کوئی بچھوکے ڈنک سے جھاڑ پھونک کرتاہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں کرتاہوں، لیکن اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک کہ تم مجھے کچھ بکریاں نہ دے دو، انہوں نے کہا: ہم تم کو تیس بکریاں دیں گے،چنانچہ ہم نے قبول کرلیا اور میں نے سات بارسورہ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ صحت یاب ہوگیا اورہم نے بکریاں لے لیں ۱؎ ،ہمارے دل میں بکریوں کے متعلق کچھ خیال آیا ۲؎ ، لہذا ہم نے کہا: جلدی نہ کرو، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ جائیں ، جب ہم آپﷺ کے پاس پہنچے تو میں نے جو کچھ کیا تھا آپ سے بیان کردیا، آپ نے فرمایا: تم نے کیسے جانا کہ سورہ فاتحہ رقیہ (جھاڑ پھونک کی دعا)ہے؟ تم لوگ بکریاں لے لواوراپنے ساتھ اس میں میرابھی حصہ لگاؤ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- شعبہ ، ابوعوانہ ہشام اورکئی لوگوں نے یہ حدیث عن أبی المتوکل، عن أبی سعید، عن النبی ﷺ کی سند سے روایت کی ہے ،۳- تعلیم قرآن پر معلم کے لیے اجرت لینے کو امام شافعی نے جائز کہا ہے اوروہ معلم کے لیے اجرت کی شرط لگانے کو درست سمجھتے ہیں، انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی یہ خیال آیا کہ یہ ہمارے لیے حلال ہیں یا نہیں۔ ۲؎ : جمہور علماء کا کہنا ہے کہ اذان، قضاء، امامت، اور تعلیم قرآن کی اجرت لی جا سکتی ہے، کیونکہ صحیح بخاری میں کتاب اللہ کی تعلیم کی بابت اجرت لینے سے متعلق ابن عباس کی روایت اور سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کر کے اس کی اجرت لینے سے متعلق ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی یہ حدیث جو صحیح بخاری میں بھی ہے، اسی طرح صحیحین میں سہل بن سعد رضی الله عنہ کی حدیث جس میں ہے کہ آپ نے ایک شخص کے نکاح میں قرآن کی چند آیات کو مہر قرار دیا یہ ساری کی ساری روایات اس کے جواز پر دلیل ہیں۔