You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى مَرْدَوَيْهِ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبُولَ الرَّجُلُ فِي مُسْتَحَمِّهِ وَقَالَ إِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَيُقَالُ لَهُ أَشْعَثُ الْأَعْمَى وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبَوْلَ فِي الْمُغْتَسَلِ وَقَالُوا عَامَّةُ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ وَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ ابْنُ سِيرِينَ وَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ يُقَالُ إِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ فَقَالَ رَبُّنَا اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَدْ وُسِّعَ فِي الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ إِذَا جَرَى فِيهِ الْمَاءُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْآمُلِيُّ عَنْ حِبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ
Abdullah bin Mughaffal narrated that : the Prophet prohibited that a man should urinate in his bathing area. And he said: It will only cause misgivings. [He said:] There are narrations on This topic from a man from among the Companions of the Prophet.
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺنے اس بات سے منع فرمایاہے کہ آدمی اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ۱؎ اورفرمایا: زیادہ تروسوسے اسی سے پیداہوتے ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے، ۲- یہ حدیث غریب ہے ۲؎ ہم اسے صرف اشعث بن عبداللہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں،انہیں اشعث اعمی بھی کہاجاتاہے،۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ قراردیاہے، ان لوگوں کا کہناہے کہ زیادہ تر وسو سے اسی سے جنم لیتے ہیں، ۴- بعض اہل علم نے اس کی رخصت دی ہے جن میں سے ابن سیرین بھی ہیں ،ابن سیرین سے کہاگیا :کہاجاتا ہے کہ اکثروسوسے اسی سے جنم لیتے ہیں؟تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا رب اللہ ہے ، اس کاکوئی شریک نہیں۳؎ ، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو جائز قرار دیاگیاہے، بشرطیکہ اس میں سے پانی بہ جاتا ہو ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ ممانعت ایسے غسل خانوں کے سلسلے میں ہے جن میں پیشاب زمین میں جذب ہو جاتا ہے، یا رک جاتا ہے، پختہ غسل خانے جن میں پیشاب پانی پڑتے ہی بہہ جاتا ہے ان میں یہ ممانعت نہیں (ملاحظہ ہو سنن ابن ماجہ رقم : ۳۰۴)۔ ۲؎ : امام ترمذی کسی حدیث کے بارے میں جب لفظ ”غریب“ کہتے ہیں تو ایسی حدیثیں اکثر ضعیف ہوتی ہیں، ایسی ساری احادیث پر نظر ڈالنے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے، یہ حدیث بھی ضعیف ہے (ضعیف ابی داود رقم ۶) البتہ ” غسل خانہ میں پیشاب کی ممانعت “ سے متعلق پہلا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔ ۳؎ : مطلب یہ ہے جو بھی وسوسے پیدا ہوتے ہیں ان سب کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، غسل خانوں کے پیشاب کا اس میں کوئی دخل نہیں۔