You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ أَمْرٌ مُبْتَدَعٌ أَوْ مُبْتَدَأٌ أَوْ فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَقَالَ فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَإِنَّهُ يَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَأَنَسٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Asim bin 'Ubaidullah said: ' I heard Salim bin 'Abdullah narrating a Hadith from his father who said: 'Umar said : O Messenger of Allah! Do you see that what we do is a new matter- or a matter initiated – or it is a matter already concluded?” He (s.a.w) said: “ O Ibn Al-Khattab! It is a matter already concluded. For everyone is suited (for that for which he is created). As for one who is among the people of happiness, then he works for happiness, and as for the one who is among the people of misery, then he works for his misery.” (Hasan)
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جوعمل ہم کرتے ہیں اس کے بارے میں آپ کاکیا خیال ہے، وہ نیاشروع ہونے والا امر ہے یا ایسا امر ہے جس سے فراغت ہوچکی ہے؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: ابن خطاب ! وہ ایسا امر ہے جس سے فراغت ہوچکی ہے، اور ہر آدمی کے لیے وہ امر آسان کردیاگیا ہے (جس کے لیے وہ پیدا کیاگیا ہے)، چنانچہ جو آدمی سعادت مندوں میں سے ہے وہ سعادت والا کام کرتاہے اور جو بدبختوں میں سے ہے وہ بدبختی والاکام کرتاہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی، حذیفہ بن اسید، انس اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی جو عمل ہم کرتے ہیں کیا کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے علم میں آتا ہے ؟ یا وہ پہلے سے لکھا ہوا ہے اور اللہ کے علم میں ہے ؟۔