You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لِلنَّاسِ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ عَلَى وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ أَلَا وَإِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ مِنْ أَنْ يُعْبَدَ فِي بِلَادِكُمْ هَذِهِ أَبَدًا وَلَكِنْ سَتَكُونُ لَهُ طَاعَةٌ فِيمَا تَحْتَقِرُونَ مِنْ أَعْمَالِكُمْ فَسَيَرْضَى بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ وَحِذْيَمِ بْنِ عَمْرٍو السَّعْدِيِّ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى زَائِدَةُ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ نَحْوَهُ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ
Sulaiman bin 'Amr bin Al-Ahwas narrated from his father who said: During the Farewell Pilgrimage, I heard the Messenger of Allah(s.a.w) saying: 'Which day is this?' They said:'The day of Al-Hajj Al-Akbar.'He said:'Indeed your blood, your wealth, your honour is sacred to each other, just as this day of yours is sacred in this city of yours. Indeed, no one commits a crime except against himself. Indeed none commits a crime for which his son is accountable, nor does a child commit a crime for which his father is held accountable. Indeed Ash-Shaitan has lost hope of ever being worshipped in this city of yours, but he will have compliance in what deeds of yours you consider insignificant, which he will be content with. '
عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہﷺ کو لوگوں سے خطاب کرتے سنا : یہ کون سادن ہے ؟ لوگوں نے کہا: حج اکبر کا دن ہے ۱؎ ، آپ نے فرمایا: تمہارے خون ، تمہارے مال اورتمہاری عزت وآبروتمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارے اس شہرمیں تمہارے اس دن کی حرمت وتقدس ہے ، خبردار ! جرم کرنے والے کاوبال خود اسی پرہے ، خبردار !باپ کے قصور کا مواخذہ بیٹے سے اوربیٹے کے قصور کا مواخذہ باپ سے نہ ہوگا ، سن لو! شیطان ہمیشہ کے لیے اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ تمہارے اس شہر میں اس کی پوجا ہوگی ، البتہ ان چیزوں میں اس کی کچھ اطاعت ہوگی جن کو تم حقیر عمل سمجھتے ہو، وہ اسی سے خوش رہے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- زائدہ نے بھی شبیب بن غرقدہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ہم اس حدیث کو صرف شبیب بن غرقد ہ کی روایت سے جانتے ہیں،۳- اس باب میں ابوبکرہ ، ابن عباس ، جابر، حذیم بن عمروالسعدی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ یوم حج اکبر سے مراد یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) ہے، کیونکہ اسی دن منی میں کفار و مشرکین سے برأت کا اعلان سنایا گیا، یا حج اکبر کہنے کی یہ وجہ ہے کہ اس دن حج کے سب سے زیادہ اور اہم اعمال ادا کئے جاتے ہیں یا عوام عمرہ کو حج اصغر کہتے تھے، اس اعتبار سے حج کو حج اکبر کہا گیا، عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن ہو تو وہ حج حج اکبر ہے، اس کی کچھ بھی اصل نہیں ہے۔