You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ النَّاجِيِّ الْبَصْرِيِّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَتَّجِرُ عَلَى هَذَا فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّى مَعَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَأَبِي مُوسَى وَالْحَكَمِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ مِنْ التَّابِعِينَ قَالُوا لَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ الْقَوْمُ جَمَاعَةً فِي مَسْجِدٍ قَدْ صَلَّى فِيهِ جَمَاعَةٌ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ آخَرُونَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يُصَلُّونَ فُرَادَى وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَمَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ يَخْتَارُونَ الصَّلَاةَ فُرَادَى وَسُلَيْمَانُ النَّاجِيُّ بَصْرِيٌّ وَيُقَالُ سُلَيْمَانُ بْنُ الْأَسْوَدِ وَأَبُو الْمُتَوَكِّلِ اسْمُهُ عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ
Abu Sa'eed narrated: A man came when Allah's Messenger had already prayed, so he said: 'Which of you will give some reward to this person?' So a man stood to pray with him.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص (مسجد) آیا رسول اللہﷺ صلاۃ پڑھ چکے تھے توآپ نے فرمایا: تم میں سے کون اس کے ساتھ تجارت کرے گا ؟ ۱؎ ایک شخص کھڑا ہوا ور اس نے اس کے ساتھ صلاۃ پڑھی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابو امامہ، ابوموسیٰ اور حکم بن عمیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ اور تابعین میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ جس مسجد میں لوگ جماعت سے صلاۃ پڑھ چکے ہوں اس میں ( دوسری) جماعت سے صلاۃ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ۴- اوربعض دوسرے اہل علم کہتے ہیں کہ وہ تنہا تنہا صلاۃ پڑھیں ،یہی سفیان، ابن مبارک ، مالک ، شافعی کا قول ہے، یہ لوگ تنہاتنہا صلاۃ پڑھنے کو پسند کرتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : ایک روایت میں ہے «ألا رجل يتصدق على هذا فيصلي معه» ” کیا کوئی نہیں ہے جو اس پر صدقہ کرے یعنی اس کے ساتھ نماز پڑھے “ کے الفاظ آئے ہیں۔ ۲؎ : لیکن اس حدیث میں صراحۃً یہ بات موجود ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے جماعت سے نماز پسند فرمائی، اس کے لیے جماعت سے نماز پڑھ چکے آدمی کو ترغیب دی کہ جا کر ساتھ پڑھ لے تاکہ پیچھے آنے والے کی نماز جماعت سے ہو جائے، تو جب پیچھے رہ جانے والے ہی کئی ہوں تو کیوں نہ جماعت کر کے پڑھیں، «فَاعْتَبِرُوا يَا أُولِي الأَبْصَارِ» (سورة الحشر : 2) فرض نماز کی طبیعت ہی اصلاً جماعت ہے۔