You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا مَجْلُودٍ حَدًّا وَلَا مَجْلُودَةٍ وَلَا ذِي غِمْرٍ لِأَخِيهِ وَلَا مُجَرَّبِ شَهَادَةٍ وَلَا الْقَانِعِ أَهْلَ الْبَيْتِ لَهُمْ وَلَا ظَنِينٍ فِي وَلَاءٍ وَلَا قَرَابَةٍ قَالَ الْفَزَارِيُّ الْقَانِعُ التَّابِعُ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ وَيَزِيدُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَلَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ وَلَا نَعْرِفُ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ وَلَا يَصِحُّ عِنْدِي مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا أَنَّ شَهَادَةَ الْقَرِيبِ جَائِزَةٌ لِقَرَابَتِهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي شَهَادَةِ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ وَالْوَلَدِ لِوَالِدِهِ وَلَمْ يُجِزْ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ شَهَادَةَ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ وَلَا الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا كَانَ عَدْلًا فَشَهَادَةُ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ جَائِزَةٌ وَكَذَلِكَ شَهَادَةُ الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ وَلَمْ يَخْتَلِفُوا فِي شَهَادَةِ الْأَخِ لِأَخِيهِ أَنَّهَا جَائِزَةٌ وَكَذَلِكَ شَهَادَةُ كُلِّ قَرِيبٍ لِقَرِيبِهِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا تَجُوزُ شَهَادَةٌ لِرَجُلٍ عَلَى الْآخَرِ وَإِنْ كَانَ عَدْلًا إِذَا كَانَتْ بَيْنَهُمَا عَدَاوَةٌ وَذَهَبَ إِلَى حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ إِحْنَةٍ يَعْنِي صَاحِبَ عَدَاوَةٍ وَكَذَلِكَ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ حَيْثُ قَالَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ غِمْرٍ لِأَخِيهِ يَعْنِي صَاحِبَ عَدَاوَةٍ
Aishah narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: The testimony of a treacherous man is not acceptable nor a treacherous woman nor a man lashed for the Hadd nor a woman lashed nor one possessing malice of enmity nor a rehearsed witness nor the Qani of (one contracted by)the family on their behalf nor the one associating himself to other than his Wala or to other than his relatives.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا: خیانت کرنے والے مرد اور عورت کی گواہی درست اورمقبول نہیں ہے ، اورنہ ان مردوں اورعورتوں کی گواہی مقبول ہے جن پر حدنافذہوچکی ہے، نہ اپنے بھائی سے دشمنی رکھنے والے کی گواہی مقبول ہے ، نہ اس آدمی کی جس کی ایک بارجھوٹی گواہی آزمائی جاچکی ہو، نہ اس شخص کی گواہی جوکسی کے زیرکفالت ہو اس کفیل خاندان کے حق میں (جیسے مزدوروغیرہ) اورنہ اس شخص کی جو ولاء یا رشتہ داری کی نسبت میں متہم ہو ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم اسے صر ف یزید بن زیاد دمشقی کی روایت سے جانتے ہیں، اوریزیدضعیف الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث زہری کی روایت سے صرف اسی طریق سے جانی جاتی ہے، ۳- اس باب میں عبداللہ بن عمروسے بھی حدیث مروی ہے،۴- فزازی کہتے ہیں: قانع سے مراد تابع ہے ، ۵- اس حدیث کا مطلب ہم نہیں سمجھتے اورنہ ہی سندکے اعتبارسے یہ میرے نزدیک صحیح ہے، ۶- اس بارے میں اہل علم کا عمل ہے کہ رشتہ دارکے لیے رشتہ کی گواہی درست ہے ،البتہ بیٹے کے حق میں باپ کی گواہی یا باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی کے بارے میں اہل علم کااختلاف ہے ، اکثراہل علم بیٹے کے حق میں باپ کی گواہی یا باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی کودرست نہیں سمجھتے،۷- بعض اہل علم کہتے ہیں: جب گواہی دینے والاعادل ہو تو باپ کی گواہی بیٹے کے حق میں اسی طرح باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی درست ہے ،۸- بھائی کی گواہی کے جواز کے بارے میں اختلاف نہیں ہے ،۹- اسی طرح رشتہ دارکے لیے رشتہ دار کی گواہی میں بھی اختلاف نہیں ہے ،۱۰- امام شافعی کہتے ہیں: جب دوآدمیوں میں دشمنی ہوتو ایک کے خلاف دوسرے کی گواہی درست نہ ہوگی ، گرچہ گواہی دینے والا عادل ہو ، انہوں نے عبدالرحمن اعرج کی حدیث سے استدلال کیا ہے جونبی اکرمﷺ سے مرسلاً مروی ہے کہ دشمنی رکھنے والے کی گواہی درست نہیں ہے ، اسی طرح اس(مذکورہ) حدیث کابھی مفہوم یہی ہے ،(جس میں)آپ نے فرمایا: اپنے بھائی کے لیے دشمنی رکھنے والے کی گواہی درست نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۶۶۹۰)