You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ المِقْدَامِ العِجْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} [الشعراء: 214] قَالَ رَسُولُ اللَّهِ [ص:555] صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ المُطَّلِبِ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ يَا بَنِي عَبْدِ المُطَّلِبِ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ» وَفِي البَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَابْنِ عَبَّاسٍ «حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ هَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، نَحْوَ هَذَا» وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مُرْسَلًا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ»
Aishah narrated: When this Ayah was revealed: And warn your near kindred....(26:214), the Messenger of Allah (s.a.w) said: O Safiyyah bint 'Abdul-Muttalib! O Fatimah bint Muhammed! O Banu 'Abdul-Muttalib! I have no authority on your behalf over Allah for anything. Ask me for whatever you want of my wealth.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب یہ آیت کریمہ: { وَأَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الأَقْرَبِینَ } نازل ہوئی تورسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عبد المطلب کی بیٹی صفیہ!، اے محمد کی بیٹی فاطمہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! اللہ کی طرف سے تم لوگوں کے نفع ونقصان کا مجھے کچھ بھی اختیار نہیں ہے، تم میرے مال میں سے تم سب کو جو کچھ مانگنا ہو وہ مجھ سے مانگ لو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- ان میں سے بعض نے اسی طر ح ہشام بن عروہ سے روایت کی ہے، اوربعض نے عن ہشام، عن أبیہ عن النبی ﷺ کی سند سے مرسلاً روایت کی ہے اورعن عائشۃ کاذکرنہیں کیا،۳- اس باب میں ابوہریرہ ، ابن عباس اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر اللہ تںہی عذاب دینا چاہے تو میں تمہیں اس کے عذاب سے نہیں بچا سکتا، کیونکہ میں کسی کے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں، البتہ دنیاوی وسائل جو مجھے اللہ کی جانب سے حاصل ہیں، ان میں سے جو چاہو تم لوگ مانگ سکتے ہو، میں دینے کے لیے تیار ہوں۔