You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ وَعُدَّ نَفْسَكَ فِي أَهْلِ الْقُبُورِ فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالْمَسَاءِ وَإِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالصَّبَاحِ وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ قَبْلَ سَقَمِكَ وَمِنْ حَيَاتِكَ قَبْلَ مَوْتِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ غَدًا قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْأَعْمَشُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
Mujahid narrated that Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah (s.a.w) grabbed me on part of my body and said: 'Be in the world like a stranger or a passerby, and count yourself among the inhabitants of the grave.' Ibn 'Umar said to me: When you wake up in the morning, then do not concern yourself with the evening. And when you reach the evening, then do not concern yourself with the morning. Take from your health before your illness, and from your life before your death, for indeed O slave of Allah! You do not know what your description shall be tomorrow. (sahih)
- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے بدن کے بعض حصے کوپکڑکرفرمایا : تم دنیا میں ایسے رہو گویا تم ایک مسافریا راہ گیر ہو، اور اپناشمار قبروالوں میں کرو۔مجاہد کہتے ہیں: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے کہا:جب تم صبح کرو توشام کا یقین مت رکھو اور جب شام کرو تو صبح کا یقین نہ رکھو، اور بیماری سے قبل صحت و تندرستی کی حالت میں اور موت سے قبل زندگی کی حالت میں کچھ کرلواس لیے کہ اللہ کے بندے ! تمہیں نہیں معلوم کہ کل تمہارا نام کیا ہوگا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: اعمش نے مجاہد سے ، مجاہدنے ابن عمر سے اس حدیث کی اسی طرح سے روایت کی ہے۔اس سند سے بھی ابن عمر سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث میں دنیا سے بے رغبتی اور دنیاوی آرزوئیں کم رکھنے کا بیان ہے، مفہوم یہ ہے کہ جس طرح ایک مسافر دوران سفر کچھ وقت کے لیے کسی جگہ قیام کرتا ہے، تم دنیا کو اپنے لیے ایسا ہی سمجھو، بلکہ اپنا شمار قبر والوں میں کرو، گویا تم دنیا سے جا چکے، اسی لیے آگے فرمایا : صبح پا لینے کے بعد شام کا انتظار مت کرو اور شام پا لینے کے بعد صبح کا انتظار مت کرو بلکہ اپنی صحت و تندرستی کے وقت مرنے کے بعد والی زندگی کے لیے کچھ تیاری کر لو، کیونکہ تمہیں کچھ خبر نہیں کہ کل تمہارا شمار مردوں میں ہو گا یا زندوں میں۔