You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ المُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ القَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّ أَغْبَطَ أَوْلِيَائِي عِنْدِي لَمُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ، أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَأَطَاعَهُ فِي السِّرِّ، وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ، وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا فَصَبَرَ عَلَى ذَلِكَ»، ثُمَّ نَقَرَ بِإِصْبَعَيْهِ فَقَالَ: «عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ قَلَّتْ بَوَاكِيهِ قَلَّ تُرَاثُهُ»
Abu Umamah narrated that the Prophet (s.a.w) said: Indeed the best of my friends to me is the one of meager conditions, whose share is in Salat, worshipping his Lord well and obeying him (even) in private. He is obscure among the people such that the fingers are not pointed towards him. His provisions are only what is sufficient and he is patient with that. Then he tapped with his fingers and said: His death comes quickly, his mourners are few, and his inheritance is little. With this (the above), chain it is narrated that the Prophet (s.a.w) said: My Lord presented to me, that He would make the valley of Makkah into gold for me, I said: 'No O Lord! But being filled for a day and hungry for a day -or he said: three days or something like that- So when I am hungry, I would beseech You and remember You, and when I am full I would be grateful to You and praise You.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: میرے دوستوں میں میرے نزدیک سب سے زیادہ رشک کرنے کے لائق وہ مومن ہے جو مال اوراولاد سے ہلکاپھلکاہو، صلاۃ میں جسے راحت ملتی ہو، اپنے رب کی عبادت اچھے ڈھنگ سے کرنے والا ہو، اور خلوت میں بھی اس کامطیع وفرماں برداررہاہو، لوگوں کے درمیان ایسی گمنامی کی زندگی گزار رہاہوکہ انگلیوں سے اس کی طرف اشارہ نہیں کیا جاتا، اور اس کا رزق بقدر کفاف ہو پھر بھی اس پر صابررہے، پھرآپ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارااور فرمایا: جلدی اس کی موت آئے تاکہ اس پر رونے والیاں تھوڑی ہوں اور اس کی میراث کم ہو۔اسی سند سے مزید روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: میرے رب نے مجھ پر اس بات کو پیش کیاکہ مکہ کی کنکریلی زمین کو سونا بنادے لیکن میں نے کہا:نہیں اے میرے رب! میں توچاہتاہوں کہ ایک دن آسودہ رہوں اور ایک دن بھوکا ، یافرمایا: تین دن، یا اسی کے مانندکچھ اورفرمایا، پس جب میں بھوکا رہوں گا توتیرے لیے عاجزی اور مسکنت ظاہر کروں گا اور تجھے یاد کروں گا، اور جب آسودہ رہوں گا تو تیرا شکر اداکروں گا اور تیری حمد بجالاؤں گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں فضالہ بن عبید سے بھی روایت ہے، اور قاسم یہ قاسم بن عبدالرحمن ہیں جن کی کنیت ابوعبدالرحمن ہے، یہ بھی کہاجاتاہے کہ ان کی کنیت ابوعبدالملک ہے،یہ عبدالرحمن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے آزادکردہ غلام ہیں، شامی ہیں،ثقہ ہیں، ۳- علی بن یزیدحدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، ان کی کنیت ابوعبدالملک ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۴۹۰۹)