You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيِّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ بِاللَّيْلِ كَبَّرَ ثُمَّ يَقُولُ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ثُمَّ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ أَشْهَرُ حَدِيثٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَقَدْ أَخَذَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَأَمَّا أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ فَقَالُوا بِمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ وَقَدْ تُكُلِّمَ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ كَانَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ يَتَكَلَّمُ فِي عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ لَا يَصِحُّ هَذَا الْحَدِيثُ
Abu Sa'eeed Al Khudri narrated: When Allah;s Messenger stood for Salat during the night, he would say the Takbir (Allahu Akbar), then say: (Subhanaka Allahumma wa bihamdika wa Tabarakasmuka wa Ta'ala Jadduka wa la ilaha ghairuk.) 'Glorious You are O Allah, and with Your praise, and blesses is Your Name, and exalted is Your majesty, and none has the right to be worshipped but You' Then he would say: (A'udhu Bilahi As-Sami'il-Alimi min Ash-Shaitanir-Rajimi, min Hamzihi Wa Nafkhihi wa Nafthihi.) 'Allah is undoubtedly the greatest.' (Allahu Akbaru Kabira). Then he would say: 'I seek refuge in Allah the All-Hearing, the All-Knowing, from the cursed Shaitan, from his madness, his arrogance, and his poetry.'
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ رات کو جب صلاۃ کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر سُبْحَانَکَ اللّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالَی جَدُّکَ وَلاَ إِلہَ غَیْرُکَ (اے اللہ ! پاک ہے توہرعیب اورہرنقص سے، سب تعریفیں تیرے لیے ہیں، با برکت ہے تیرانام اوربلندہے تیری شان، اور تیرے سوا کوئی معبودبرحق نہیں) پڑھتے پھر اللہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا (اللہ بہت بڑاہے) کہتے پھر أَعُوذُ بِاللہِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ مِنْ ہَمْزِہِ وَنَفْخِہِ وَنَفْثِہِ ( میں اللہ سمیع وعلیم کی شیطان مردود سے،پناہ چاہتا ہوں، اس کے وسوسوں سے ،اس کے کبرونخوت سے اور اس کے اشعاراورجادوسے)کہتے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی، عائشہ، عبداللہ بن مسعود ، جابر ، جبیر بن مطعم اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- اس باب میں ابوسعید کی حدیث سب سے زیادہ مشہور ہے، ۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے اسی حدیث کو اختیارکیاہے، رہے اکثر اہل علم تو ان لوگوں نے وہی کہاہے جونبی اکرمﷺسے مروی ہے کہ آپ سُبْحَانَکَ اللّہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالَی جَدُّکَ وَلاَ إِلہَ غَیْرُکَ کہتے تھے ۲؎ اوراسی طرح عمر بن خطاب اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ تابعین وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ۴- ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث کی سند میں کلام کیا گیا ہے۔ یحیی بن سعید راوی حدیث علی بن علی رفاعی کے بارے میں کلام کرتے تھے۔اوراحمد کہتے تھے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎ : دعا استفتاح کے سلسلہ میں سب سے زیادہ صحیح ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت «اللهم باعد بيني وبين خطاي» الخ ہے کیونکہ اس کی تخریج بخاری اور مسلم دونوں نے کی ہے، پھر اس کے بعد علی رضی الله عنہ کی روایت «إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض» الخ ہے اس لیے کہ اس کی تخریج مسلم نے کی ہے، بعض لوگوں نے اس روایت کے سلسلہ میں یہ کہا ہے کہ امام مسلم نے اس کی تخریج صلاۃ اللیل میں کی جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ دعا نماز تہجد کے لیے مخصوص ہے اور فرض نماز میں یہ مشروع نہیں، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ روایت مسلم میں صلاۃ اللیل میں دو طریق سے منقول ہے لیکن کسی میں بھی یہ منقول نہیں ہے کہ یہ دعا آپ صرف تہجد میں پڑھتے تھے، اور امام ترمذی نے ابواب الدعوات میں تین طرق سے اس روایت کو نقل کیا ہے لیکن کسی میں بھی نہیں ہے کہ آپ تہجد میں اسے پڑھتے تھے، اس کے برعکس ایک روایت میں ہے کہ جب آپ فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تب یہ دعا پڑھتے تھے، ابوداؤد نے بھی اپنی سنن میں کتاب الصلاۃ میں اسے دو طریق سے نقل کیا ہے، ان میں سے کسی میں بھی یہ نہیں ہے کہ یہ دعا آپ تہجد میں پڑھتے تھے، بلکہ اس کے برعکس ایک میں یہ ہے کہ آپ جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس وقت یہ دعا پڑھتے، اسی طرح دارقطنی کی ایک روایت میں ہے کہ جب فرض نماز شروع کرتے تو «إني وجهت وجهي» پڑھتے، ان احادیث کی روشنی میں یہ قول کہ ” یہ نفلی نماز کے ساتھ مخصوص ہے “ صحیح نہیں ہے۔ ۲؎ : اس حدیث میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ والی مذکور دعا اور عمر بن الخطاب وابن مسعود رضی الله عنہم والی دعا میں فرق یہ ہے کہ ابوسعید والی میں ذرا اضافہ ہے جیسے «الله أكبر كبيراً» اور «أعوذ بالله…من همزه ونفخه» جبکہ عمر رضی الله عنہ والی میں یہ اضافہ نہیں ہے اور سند اور تعامل کے لحاظ سے یہی زیادہ صحیح ہے۔