You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا كَمَا خُلِقُوا ثُمَّ قَرَأَ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى مِنْ الْخَلَائِقِ إِبْرَاهِيمُ وَيُؤْخَذُ مِنْ أَصْحَابِي بِرِجَالٍ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Ibn 'Abbas narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: The people will be gathered on the Day of Resurrection bare-foot, naked and uncircumcised as they were created. Then he recited: As we begin the first creation, we shall repeat it: A promise binding upon Us. Truly We shall do it. And the first of people to be clothed will be Ibrahim. Among my companions will be some men who are taken to the right and to the left. I will say: 'O my Lord! My companions!' It will be said: 'You do not know what they innovated after you, they continued to be apostates since you parted from them.' So I will say as the righteous worshipper said: If you punish them, they are your slaves, and if You forgive them, indeed You, only You are the Almighty, the All-Wise.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کا حشر اس حال میں ہوگا کہ وہ ننگے بدن، ننگے پیر اورختنہ کے بغیر ہوں گے، پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی:{کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیدُہُ وَعْدًا عَلَیْنَا إِنَّا کُنَّا فَاعِلِینَ} ۱؎ انسانوں میں سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایاجائے گا، اور میری امت کے بعض لوگ دائیں اور بائیں طرف لے جائے جائیں گے تو میں کہوں گا :میرے رب! یہ تو میرے امتی ہیں، تو کہاجائے گا آپ کو نہیں معلوم کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین میں کیا نئی نئی باتیں نکالیں، اور جب سے آپ ان سے جدا ہوئے ہو یہ لوگ ہمیشہ دین سے پھرتے رہے ہیں ۲؎ ، تو اس وقت میں وہی کہوں گا جو( اللہ کے) نیک بندے عیسیٰ علیہ السلام نے کہی تھی:{ إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ} ۳؎ ۔اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ابراہیم علیہ السلام کے کپڑے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے اتارے گئے تھے، اور انہیں آگ میں ڈالا گیا تھا، اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے انہیں لباس پہنایا جائے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر انسان کا ایمان و عمل درست نہ ہو تو وہ عذاب سے نہیں بچ سکتا اگرچہ وہ دینی اعتبار سے کسی عظیم ہستی کی صحبت میں رہا ہو، کسی دوسری ہستی پر مغرور ہو کر عمل میں سستی کرنا اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہو سکتی ہے، بڑے بڑے مشائخ کے صحبت یافتہ اکثر و بیشتر اس مہلک مرض میں گرفتار ہیں، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دین میں نئی باتیں ایجاد کرنا اور اس پر عامل ہونا عظیم خسارے کا باعث ہے۔