You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ح قَالَ و أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَذَّاءُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُظْهِرْ الشَّمَاتَةَ لِأَخِيكَ فَيَرْحَمَهُ اللَّهُ وَيَبْتَلِيكَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَكْحُولٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَأَبِي هِنْدٍ الدَّارِيِّ وَيُقَالُ إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةِ وَمَكْحُولٌ شَامِيٌّ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَكَانَ عَبْدًا فَأُعْتِقَ وَمَكْحُولٌ الْأَزْدِيُّ بَصْرِيٌّ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَرْوِي عَنْهُ عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ مَكْحُولًا يُسْئِلُ فَيَقُولُ نَدَانَمْ
Wathilah bin Al-Asqa' narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: Do not rejoice over the mishaps of your brother so that Allah has mercy on him and subjects you to trials.
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنے بھائی کے ساتھ شماتت اعداء نہ کرو، ہوسکتاہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اورتمہیں آزمائش میں ڈال دے ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- مکحول کا سماع واثلہ بن اسقع ، انس بن مالک اور ابوھند داری سے ثابت ہے، اور یہ بھی کہاجاتا ہے کہ ان کا سماع ان تینوں صحابہ کے علاوہ کسی سے ثابت نہیں ہے، ۳- یہ مکحول شامی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، یہ ایک غلام تھے بعد میں انہیں آزاد کردیاگیا تھا، ۴- اور ایک مکحول ازدی بصری بھی ہیں ان کا سماع عبداللہ بن عمر سے ثابت ہے ان سے عمارہ بن زاذان روایت کرتے ہیں۔اس سند سے مکحول شامی کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو وہ ندانم (میں نہیں جانتا) کہتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۱۷۴۹)