You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ وَسَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ وَغَيْرِهِ رَفَعَهُ قَالَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ أَمْرٌ مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَسَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ابْنُ عُيَيْنَةَ إِذَا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَلَى الِانْفِرَادِ بَيَّنَ حَدِيثَ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ مِنْ حَدِيثِ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ وَإِذَا جَمَعَهُمَا رَوَى هَكَذَا وَأَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمُهُ أَسْلَمُ
Narrated 'Ubaidullah bin Abu Rafi: from Abu Rafi' and others, from the Prophet (ﷺ) who said: Let me not find one of you reclining on his couch when a command I ordered, or a prohibition from me comes to him, and he says: 'I do not know. What we find in the Book of Allah, we follow it.'
ابورافع رضی اللہ عنہ وغیرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تم میں سے کسی کو ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے آراستہ تخت پرٹیک لگائے ہواور اس کے پاس میرے امر یا نہی کی قسم کا کوئی حکم پہنچے تو وہ یہ کہے کہ میں کچھ نہیں جانتا، ہم نے تو اللہ کی کتاب میں جو چیز پائی اس کی پیروی کی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- بعض راویوں نے سفیان سے، سفیان نے ابن منکدر سے اور ابن منکدر نے نبی اکرم ﷺ سے اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے۔ اور بعض نے یہ حدیث سالم ابوالنضر سے، سالم نے عبید اللہ بن ابورافع سے، عبیداللہ نے اپنے والد ابورافع سے اور ابورافع نے نبی اکرم ﷺسے روایت کی ہے۔ ۳- ابن عیینہ جب اس حدیث کو علیحدہ بیان کرتے تھے تو محمد بن منکدر کی حدیث کو سالم بن نضر کی حدیث سے جداجدا بیان کرتے تھے اور جب دونوں حدیثوں کو جمع کردیتے تو اسی طرح روایت کرتے (جیسا کہ اس حدیث میں ہے)۔ ۴-ابورافع نبی اکرم ﷺ کے آزاد کردہ غلام ہیں اور ان کانام اسلم ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السنة ۶ (۴۶۰۵)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۲ (۱۳) (تحفة الأشراف : ۱۲۰۱۹)، و مسند احمد (۶/۸)