You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ قَالَ عُمَرُ وَاحِدَةٌ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ قَالَ عُمَرُ ثِنْتَانِ ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ فَقَالَ عُمَرُ ثَلَاثٌ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ لِلْبَوَّابِ مَا صَنَعَ قَالَ رَجَعَ قَالَ عَلَيَّ بِهِ فَلَمَّا جَاءَهُ قَالَ مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ قَالَ السُّنَّةُ قَالَ آلسُّنَّةُ وَاللَّهِ لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبُرْهَانٍ أَوْ بِبَيِّنَةٍ أَوْ لَأَفْعَلَنَّ بِكَ قَالَ فَأَتَانَا وَنَحْنُ رُفْقَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَسْتُمْ أَعْلَمَ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يُمَازِحُونَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَيْهِ فَقُلْتُ فَمَا أَصَابَكَ فِي هَذَا مِنْ الْعُقُوبَةِ فَأَنَا شَرِيكُكَ قَالَ فَأَتَى عُمَرَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ عُمَرُ مَا كُنْتُ عَلِمْتُ بِهَذَا وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأُمِّ طَارِقٍ مَوْلَاةِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْجُرَيْرِيُّ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ يُكْنَى أَبَا مَسْعُودٍ وَقَدْ رَوَى هَذَا غَيْرُهُ أَيْضًا عَنْ أَبِي نَضْرَةَ وَأَبُو نَضْرَةَ الْعَبْدِيُّ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِكِ بْنِ قُطَعَةَ
Narrated Abu Sa'eed: Abu Musa sought permission to enter upon 'Umar. He said: 'As-Salamu 'Alaykum (Peace be upon you). May I enter?' 'Umar said: 'Once.' Then he was silent for some time. Then he said: 'As-Salamu 'Alaykum (Peace be upon you). May I enter?' 'Umar said: Twice.' Then he was silent for some time. Then he said: 'As-salamu 'Alaykum (Peace be upon you). May I enter?' 'Umar said: 'Three times.' Then he (Abu Musa) left. 'Umar said to the gate-keeper: 'What did he do?' He replied: 'He left. He said: 'Bring him to me.' So when he came, 'Umar said to him: 'What is this that you have done?' He said: 'The Sunnah.' He said: 'The Sunnah? By Allah! You had better bring me proof or a witness to clarify this, or I will do this or that to you.' He said So he came to us while we were sitting with Ansar. He said: 'O People of the Ansar! Are you not the most knowledgeable people about the Ahadith of the Messenger of Allah (ﷺ)? Did the Messenger of Allah (ﷺ) not say: Seeking permission is to be done three time. Either you are permitted, or other wise leave? The people began joking. Abu Sa'eed said: Then I raised my head toward him and said: Whatever punishment you are afflicted with because of this, then I shall be your partner in it. So he went to 'Umar to inform him him about it, and 'Umar said: I did not know about about this.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی توانہوں نے کہا: السلام علیکم کیا میں اندر آسکتاہوں؟ عمر نے (دل میں )کہا: ابھی تو ایک بار اجازت طلب کی ہے، تھوڑی دیر خاموش رہ کر پھر انہوں نے کہا: السلام علیکم کیا میں اندر آسکتاہوں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے (دل میں ) کہا: ابھی تو دوہی بار اجازت طلب کی ہے۔ تھوڑی دیر (مزید) خاموش رہ کر انہوں نے پھرکہا: السلام علیکم کیا مجھے اندر داخل ہونے کی اجازت ہے؟ عمر نے (دل میں کہا) تین بار اجازت طلب کرچکے، پھرابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ واپس ہولیے، عمر رضی اللہ عنہ نے دربان سے کہا : ابوموسیٰ نے کیاکیا؟ اس نے کہا: لوٹ گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہاانہیں بلاکر میرے پاس لاؤ، پھر جب وہ ان کے پاس آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آپ نے کیاکیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سنت پرعمل کیاہے ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا سنت پر؟قسم اللہ کی!تمہیں اس کے سنت ہونے پر دلیل وثبوت پیش کرنا ہوگا ورنہ میں تمہارے ساتھ سخت برتاؤ کروں گا۔ابوسعیدخدریکہتے ہیں: پھر وہ ہمارے پاس آئے ،اس وقت ہم انصارکی ایک جماعت کے ساتھ تھے۔ ابوموسیٰ اشعری نے کہا: اے انصارکی جماعت! کیاتم رسول اللہ ﷺ کی حدیث کو دوسرے لوگوں سے زیادہ جاننے والے نہیں ہو،کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا: الاستئذان ثلاث (اجازت طلبی) تین بار ہے۔اگر تمہیں اجازت دے دی جائے تو گھر میں جاؤ اور اگر اجازت نہ دی جائے تو لوٹ جاؤ؟ ( یہ سن کر) لوگ ان سے ہنسی مذاق کرنے لگے، ابوسعیدخدری کہتے ہیں: میں نے اپناسرابوموسی اشعری کی طرف اونچا کرکے کہا : اس سلسلے میں جوبھی سزا آپ کوملے گی میں اس میں حصہ دارہوں گا، راوی کہتے ہیں: پھر وہ (ابوسعید) عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان کو اس حدیث کی خبردی ، عمر نے کہا: مجھے اس حدیث کا علم نہیں تھا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور جریری کانام سعید بن ایاس ہے اور ان کی کنیت ابو مسعود ہے۔ یہ حدیث ان کے سوا اور لوگوں نے بھی ابونضرہ سے روایت کی ہے، اور ابونضرہ عبدی کانام منذر بن مالک بن قطعہ ہے، ۲- اس باب میں علی اور سعد کی آزاد کردہ لونڈی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ بسا اوقات ایک ادنی شخص کو علم دین کی وہ بات معلوم ہو سکتی ہے جو کسی بڑے صاحب علم کو معلوم نہیں، چنانچہ عمر رضی الله عنہ کو یہ نہیں معلوم تھا کہ تین بار اجازت طلب کرنے پر اگر اجازت نہ ملے تو لوٹ جانا چاہیئے۔