You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ أَنَّهُ سَمِعَ شَهْرَ بْنَ حَوْشَبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمًا وَعُصْبَةٌ مِنْ النِّسَاءِ قُعُودٌ فَأَلْوَى بِيَدِهِ بِالتَّسْلِيمِ وَأَشَارَ عَبْدُ الْحَمِيدِ بِيَدِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لَا بَأْسَ بِحَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ شَهْرٌ حَسَنُ الْحَدِيثِ وَقَوَّى أَمْرَهُ و قَالَ إِنَّمَا تَكَلَّمَ فِيهِ ابْنُ عَوْنٍ ثُمَّ رَوَى عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الْمَصَاحِفِيُّ بَلْخِيٌّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ النَّضْرُ نَزَكُوهُ أَيْ طَعَنُوا فِيهِ وَإِنَّمَا طَعَنُوا فِيهِ لِأَنَّهُ وَلِيَ أَمْرَ السُّلْطَانِ
Narrated Asma bint Yazid: that the Messenger of Allah (ﷺ) passed through the Masjid one day, and a group of women were sitting, so he motioned his hand with the Salam - 'Abdul-Hamid (one of the narrators) gestured with his hand.
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : رسول اللہ ﷺ ایک دن مسجد میں گزرے وہاں عورتوں کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی، چنانچہ آپ نے انہیں اپنے ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- عبدالحمید (راوی) نے بھی پتے ہاتھ سے اشارہ کیا( کہ اس طرح)، ۳-احمد بن حنبل کہتے ہیں : شہر بن حوشب کے واسطہ سے عبدالحمید بن بہرام کی روایت میں کوئی حرج نہیں ہے، ۴-محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: شہرحسن الحدیث ہیں اور ان کوروایت حدیث میں قوی بخاری کہتے ہیں: ان کے بارے میں ابن عون نے کلام کیا ہے۔ ا بن عون کہتے ہیں: إن شہرا نزکوہ کے واسطہ سے کہا: شہر کی شخصیت کو محدثین نے داغ دار بتایا ہے۔ ابوداود کہتے ہیں کہ نضر کہتے ہیں نزکوہ کا مطلب یہ ہے کہ طعنوا فیہ یعنی ان کی شخصیت کو داغ دار بتایاہے، اور لوگوں نے ان پرجرح اس لیے کی ہے کہ وہ سلطان (حکومت) کے ملازم بن گئے ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : معلوم ہوا کہ جہاں فتنے کا خوف نہ ہو وہاں مرد اور عورتوں کا ایک دوسرے کو سلام کرنا جائز ہے، مثلاً عورتوں کی جماعت ہو یا کوئی بوڑھی عورت ہو، کیونکہ ان دونوں صورتوں میں فتنے کا اندیشہ نہیں ہے، البتہ مرد کا کسی جوان عورت کو سلام کرنا جب کہ وہ تنہا ہو اسی طرح تنہا جوان عورت کا کسی مرد کو سلام کرنا صحیح نہیں، کیونکہ یہ دونوں صورتیں فتنے سے خالی نہیں ہیں۔