You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ كَلَدَةَ بْنَ حَنْبَلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بَعَثَهُ بِلَبَنٍ وَلِبَإٍ وَضَغَابِيسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَى الْوَادِي قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ فَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ صَفْوَانُ قَالَ عَمْرٌو وَأَخْبَرَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ أُمَيَّةُ بْنُ صَفْوَانَ وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُهُ مِنْ كَلَدَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ أَيْضًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ مِثْلَ هَذَا
Narrated 'Amr bin Abi Sufyan: that 'Amr bin 'Abdullah bin Safwan informed him, that Kaladah bin Hanbal had informed him, that Safwan bin Umayyah sent him to bring some milk, colostrum, and Daghabis (a type of herb) to the Prophet (ﷺ) while he was in the upper valley. (He said): I entered upon him without seeking permission nor giving Salam. The Prophet (ﷺ) said: 'Go back and say: As-Salamu Alaykum, may I enter?' And that was after Safwan had accepted Islam.
کلدہ بن حنبل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صفوان بن امیہ نے انہیں دودھ ، پیوسی اور ککڑی کے ٹکڑے دے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس بھیجا اور آپ اس وقت مکہ کے اونچائی والے حصہ میں تھے ، میں آپ کے پاس اجازت لیے اور سلام کئے بغیر چلاگیاتوآپﷺ نے فرمایا: واپس باہر جاؤ ۔ پھر کہو السلام علیکم ۔ کیا میں اندر آسکتاہوں؟ یہ اس وقت کی بات ہے جب صفوان اسلام لاچکے تھے۔عمروبن عبداللہ کہتے ہیں: یہ حدیث امیہ بن صفوان نے مجھ سے بیان کی ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں کہاکہ یہ حدیث میں نے کلدہ سے سنی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- اسے ہم صرف ابن جریج کی روایت ہی سے جانتے ہیں، ۳- ابوعاصم نے بھی ابن جریج سے اسی طرح روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ۱۳۷ (۵۱۷۶) (تحفة الأشراف : ۱۱۱۶۷)، و مسند احمد (۳/۴۱۴)