You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ طَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَيْهِ فَجَلَسْتُ فَإِذَا نَفَرٌ هُوَ فِيهِمْ وَلَا أَعْرِفُهُ وَهُوَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ مَعَهُ بَعْضُهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ قُلْتُ عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ إِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ ثَلَاثًا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ إِذَا لَقِيَ الرَّجُلُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فَلْيَقُلْ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو غِفَارٍ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ
Narrated Abu Tamimah Al-Hujaimi: from a man among his people, who said: I went looking for the Prophet (ﷺ) but I was not able to find him. So I sat down, and then I saw a group of people, and he was among them, but I did not recognize him. He was settling some matter between them so when he was finished, some of them stood up with him and they were saying: 'O Messenger of Allah.' When I saw that, I said: 'Alaikas-Salam (upon you be peace) O Messenger of Allah! 'Alaikas-Salam (upon you be peace) O Messenger of Allah! 'Alaikas-Salam (upon you be peace) O Messenger of Allah!' He replied: 'Indeed 'Alaikas-Salam (upon you be peace) is the greeting for the dead.' Then he came toward me and said: 'When a man meets his Muslim brother then he should say: As-Salamu 'Alaikum Wa Rahmatullahi Wa Barakatuh (peace be upon you, and the mercy and blessings of Allah). Then the Prophet (ﷺ) responded to my greeting, he said: 'And may Allah's mercy be upon you, and may Allah's mercy be upon you, and may Allah's mercy be upon you.'
جابر بن سلیم ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ سے ملنا چاہتا تھا، مگر آپﷺ تک پہنچ نہ سکا، میں بیٹھا رہا پھر کچھ لوگ سامنے آئے جن میں آپ ﷺ بھی تھے۔ میں آپﷺ سے واقف نہ تھا، آپﷺ ان لوگوں میں صلح صفائی کرا رہے تھے، جب آپﷺ (اس کام سے ) فارغ ہوئے تو آپﷺ کے ساتھ کچھ دوسرے لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوئے، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! جب میں نے (لوگوں کو) ایسا کہتے دیکھا تومیں نے کہا: عَلَیْكَ السَّلَامُ یَارَسُوْلَ اللہ! (آپ پر سلامتی ہو اے اللہ کے رسول)اور ایسا میں نے تین بارکہا، آپﷺ نے فرمایا: عَلَیْكَ السَّلامُ میت کا سلام ہے۱؎، آپﷺ نے بھی ایسا تین بار کہا، پھر آپﷺ میری طرف پوری طرح متوجہ ہوئے اورفرمایا: جب آدمی اپنے مسلمان بھائی سے ملے تو اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ کہے (اَلسَّلَامُ عَلَیْكُم وَرَحْمَةُ اللہ) پھر آپﷺ نے میرے سلام کا جواب اس طرح لوٹایا، فرمایا: (وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ)(تین بار)۔امام ترمذی کہتے ہیں: ابوغفار نے یہ حدیث بسند ابوتمیمہ الہجیمی(عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْهُجَيْمِيِّ) سے روایت کی ہے، ہجیمی کہتے ہیں: میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا پھر آگے پوری حدیث بیان کردی۔ ابوتمیمہ کا نام طریف بن مجالد ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث میں «علیک السلام» کہنے کی جو ممانعت ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں سلام کا یہی رواج تھا، ورنہ اسلام میں تو زندوں اور مردوں دونوں کے لیے «السلام علیکم» ہی سلام ہے، چنانچہ مردوں کے لیے سلام کے تعلق سے حدیث کے یہ الفاظ ہیں : «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين» ۔