You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِيمَا خَلَا مِنْ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغَارِبِ الشَّمْسِ وَإِنَّمَا مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ ثُمَّ أَنْتُمْ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّهُ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated Ibn 'Umar: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Your period in comparison to the periods of the previous nations, is like the period between Salat Al-'Asr until sunset. And you are in comparison to the Jews and Christians, like a man who employeed some workers and he said: 'Who will work for me until Midday for a Qirat each?' So the Jews worked for half a day for a Qirat each. Then he said: 'Who will work for me from the middle of the day until Salat Al-'Asr for a Qirat each?' So the Christians worked for a Qirat each. Then it is you who are doing the work from Salat Al-'Asr until the setting of the sun for two Qirats each. So the Jews and the Christians got angry and said: 'We did more work but were given less?' So He (Allah) says: 'Have I wronged you in any of your rights?' They said: 'No.' He says: 'Then it is my blessing that I give to whomever I wish.'
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہاری مدت گزری ہوئی امتوں کے مقابل میں عصر سے مغرب تک کی درمیانی مدت کی طرح ہے(یعنی بہت مختصر تھوڑی) تمہاری مثال اور یہود ونصاریٰ کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے کئی مزدور رکھے۔ اس نے کہا: میرے یہاں کون فی کس ایک قیراط پر دوپہر تک کام کرتاہے؟ تویہود نے ایک ایک قیراط پرکام کیا، پھر اس نے کہا: میرے یہاں کون مزدوری کرتاہے دوپہر سے عصر تک فی کس ایک ایک قیراط پر؟ تونصاریٰ نے ایک قیراط پرکام کیا۔ پھر تم (مسلمان) کام کرتے ہوعصر سے سورج ڈوبنے تک فی کس دو دو قیراط پر۔ (یہ دیکھ کر) یہود ونصاریٰ غصہ ہوگئے، انہوں نے کہا: ہماراکام زیادہ ہے اور مزدوری تھوڑی ہے؟،اللہ نے فرمایا: کیا تمہارا حق کچھ کم کرکے میں نے تم پر ظلم کیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔تو اس نے کہا: یہ میرا فضل وانعام ہے میں جسے چاہوں دوں۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة ۹ (۲۲۶۶۹)، وأحادیث الأنبیاء ۵۰ (۳۴۵۹)، وفضائل القرآن ۱۷ (۵۰۲۱) (تحفة الأشراف : ۷۲۳۵)، و مسند احمد (۲/۶، ۱۱۱)