You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَاصِبٌ رَأْسَهُ فِي مَرَضِهِ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ بِالْمُرْسَلَاتِ قَالَتْ فَمَا صَلَّاهَا بَعْدُ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي أَيُّوبَ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أُمِّ الْفَضْلِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ بِالْأَعْرَافِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى أَنْ اقْرَأْ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَرُوِيَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ قَالَ وَعَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَذَكَرَ عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُقْرَأَ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ بِالسُّوَرِ الطِّوَالِ نَحْوَ الطُّورِ وَالْمُرْسَلَاتِ قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا أَكْرَهُ ذَلِكَ بَلْ أَسْتَحِبُّ أَنْ يُقْرَأَ بِهَذِهِ السُّوَرِ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ
Umm Al-Fadl narrated: Allah's Messenger came out to us with his head bandaged from his illness. He prayed Maghrib, reciting (Surat) Al-Mursalat. [She said:] He did not pray it again until he met Allah the Might and Sublime.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ان کی ماں ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ ہماری طرف اس حال میں نکلے کہ آپ بیماری میں اپنے سرپر پٹی باندھے ہوئے تھے، مغرب پڑھائی توسورۂ مرسلات پڑھی، پھر اس کے بعد آپ نے یہ سورت نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ اللہ سے جاملے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام الفضل کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جبیر بن مطعم ، ابن عمر، ابوایوب اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور نبی اکرمﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے مغرب میں دونوں رکعتوں میں سورۂ اعراف پڑھی، اورآپ سے یہ بھی مروی ہے کہ آ پ نے مغرب میں سورۂ طورپڑھی ، ۵- عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کولکھا کہ تم مغرب میں قصار مفصل پڑھاکرو،۶- اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مغرب میں قصار مفصل پڑھتے تھے،۷- اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ ابن مبارک، احمد اوراسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں،۸- امام شافعی کہتے ہیں کہ امام مالک کے سلسلہ میں ذکرکیاگیا ہے کہ انہوں نے مغرب میں طور اورمرسلات جیسی لمبی سورتیں پڑھنے کو مکروہ جاناہے۔ شافعی کہتے ہیں: لیکن میں مکروہ نہیں سمجھتا، بلکہ مغرب میں ان سورتوں کے پڑھے جانے کو مستحب سمجھتاہوں۔
وضاحت: ۱؎ : صحیح بخاری میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے «إن آخر صلاة صلاّها النبي صلى الله عليه وسلم في مرض موته الظهر» بظاہر ان دونوں روایتوں میں تعارض ہے، تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ جو نماز آپ نے مسجد میں پڑھی اس میں سب سے آخری نماز ظہر کی تھی، اور آپ نے جو نمازیں گھر میں پڑھیں ان میں آخری نماز مغرب تھی، لیکن اس توجیہ پر ایک اعتراض وارد ہوتا ہے کہ ام الفضل کی روایت میں ہے «خرج إلينا رسول الله وهو عاصب رأسه» ” رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہماری طرف نکلے آپ سر پر پٹی باندھے ہوئے تھے “ جس سے لگتا ہے کہ یہ نماز بھی آپ نے مسجد میں پڑھی تھی، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہاں نکلنے سے مراد مسجد میں جانا نہیں ہے بلکہ جس جگہ آپ سوئے ہوئے تھے وہاں سے اٹھ کر گھر والوں کے پاس آنا مراد ہے۔