You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ أُنْزِلَ فِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ مَا أُنْزِلَ لَوْ عَلِمْنَا أَيُّ الْمَالِ خَيْرٌ فَنَتَّخِذَهُ فَقَالَ أَفْضَلُهُ لِسَانٌ ذَاكِرٌ وَقَلْبٌ شَاكِرٌ وَزَوْجَةٌ مُؤْمِنَةٌ تُعِينُهُ عَلَى إِيمَانِهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ فَقُلْتُ لَهُ سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ سَمِعَ مِنْ ثَوْبَانَ فَقَالَ لَا فَقُلْتُ لَهُ مِمَّنْ سَمِعَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعَ مِنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَذَكَرَ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Thawban: When (the following) was revealed: And those who hoard up gold and silver... (9:34) He said: We were with the Messenger of Allah (ﷺ) during one of his journeys, so some of his Companions said: (This) has been revealed about gold and silver, if we knew which wealth was better then we would use it. So he (ﷺ) said: 'The most virtuous of it is a remembering tongue, a grateful heart, and a believing wife that helps him with his faith.'
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب آیت{ وَالَّذِینَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ } ۱؎ نازل ہوئی، اس وقت ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ کے بعض صحابہ نے کہا: سونے اور چاندی کے بارے میں جو اترا سو اترا (یعنی اس کی مذمت آئی) اگر ہم جانتے کہ کون سا مال بہتر ہے تو اسی کو اپناتے۔ آپ نے فرمایا: ’’ بہترین مال یہ ہے کہ آدمی کے پاس اللہ کو یاد کرنے والی زبان ہو، شکر گزار دل ہو، اور اس کی بیوی ایسی مومنہ عورت ہو جو اس کے ایمان کو پختہ تر بنانے میں مدد گار ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا کہ کیا سالم بن ابی الجعد نے ثوبان سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، میں نے ان سے کہا: پھر انہوں نے کسی صحابی سے سنا ہے؟ کہا: انہوں نے جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے سنا ہے اور انہوں نے ان کے علاوہ کئی اور صحابہ کا ذکر کیا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/النکاح ۵ (۱۸۵۶) (تحفة الأشراف : ۲۰۸۴)، و مسند احمد (۵/۲۷۸، ۲۸۲)