You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ هُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَعَلَى مَا نَعْمَلُ عَلَى شَيْءٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ أَوْ عَلَى شَيْءٍ لَمْ يُفْرَغْ مِنْهُ قَالَ بَلْ عَلَى شَيْءٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ وَجَرَتْ بِهِ الْأَقْلَامُ يَا عُمَرُ وَلَكِنْ كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَمْرٍو
Narrated Ibn 'Umar: that 'Umar bin Al-Khattab said: When this Ayah was revealed: Some among them will be wretches and (others) blessed (11:105). I asked the Messenger of Allah (ﷺ) saying: 'O Prophet of Allah! Based upon what are we then working; something that has already finished or something that has not yet happened?' He said: 'Rather something that has happened, and the Pens have already passed over it O 'Umar! But for everyone, what he has been created for is made easy.'
عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب آیت { فَمِنْہُمْ شَقِیٌّ وَسَعِیدٌ } ۱؎ نازل ہوئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اللہ کے نبی! پھر ہم کس چیز کے موافق عمل کریں؟ کیا اس چیز کے موافق عمل کریں جس سے فراغت ہوچکی ہے (یعنی جس کا فیصلہ پہلے ہی کیا جاچکا ہے)؟ یا ہم ایسی چیز پرعمل کریں جس سے ابھی فراغت نہیں ہوئی ہے۔(یعنی اس کا فیصلہ ہمارا عمل دیکھ کرکیا جائے گا) آپ نے فرمایا: عمر! ہم اسی چیز کے موافق عمل کرتے ہیں جس سے فراغت ہوچکی ہے۔ (اور ہمارے عمل سے پہلے) وہ چیز ضبط تحریر میں آچکی ہے۲؎ ، لیکن بات صرف اتنی ہے کہ ہرشخص کے لیے وہی آسان ہے جس کے لیے وہ پیدا ہوا ہے ۳؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- ہم اسے صرف عبدالملک بن عمرو کی حدیث سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۲؎ : ہمارے وجود میں آنے سے پہلے ہی سب کچھ لکھا جا چکا ہے کہ ہم پیدا ہو کر کیا کچھ کریں گے اور کس انجام کو پہنچیں گے۔ ۳؎ : نیک کو نیک عمل کی اور برے کو برے عمل کی توفیق دی جاتی ہے۔