You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَلَمْ يَذْكُرْ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهُشَيْمٍ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ قَالَ نَزَلَتْ بِمَكَّةَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ سَبَّهُ الْمُشْرِكُونَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِكَ بِأَنْ تُسْمِعَهُمْ حَتَّى يَأْخُذُوا عَنْكَ الْقُرْآنَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated Sa'eed bin Jubair: from Ibn 'Abbas, regarding: 'And offer your Salat neither aloud nor in a low voice (17:110). He said: It was revealed in Makkah. When the Messenger of Allah (ﷺ) would raise his voice with the Qur'an, the idolaters would insult him, the One Who revealed it, and the one who came with it. So Allah revealed: And offer your Salat neither aloud so that they would not insult the Qur'an and the One who revealed it, and the one who came with it, nor in a low voice (too low) such that you can let your Companions hear it, and learn it from you.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما آیت کریمہ: { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ } ۱؎ کے بارے میں کہتے ہیں: یہ مکہ میں نازل ہوئی تھی، رسول اللہ ﷺ جب بلندآواز کے ساتھ قرآن پڑھتے تھے تو مشرکین اسے اورجس نے قرآن نازل کیا ہے اور جو قرآن لے کر آیا ہے سب کو گالیاں دیتے تھے، تو اللہ نے { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ}نازل کرکے صلاۃ میں قرآن بلندآوازسے پڑھنے سے منع فرمادیا تاکہ وہ قرآن ، اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کوگالیاں نہ دیں اور آگے {وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا} نازل فرمایا، یعنی اتنے دھیرے بھی نہ پڑھو کہ آپ کے ساتھی سن نہ سکیں بلکہ یہ ہے کہ وہ آپ سے قرآن سیکھیں( بلکہ ان دونوں کے درمیان کا راستہ اختیار کرو)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر الإسراء ۱۴ (۴۷۲۲)، والتوحید ۱۳۴ (۷۴۹۰)، و ۴۴ (۷۵۲۵)، و ۵۲ (۷۵۴۷)، صحیح مسلم/الصلاة ۳۱ (۴۴۶)، سنن النسائی/الإفتتاح ۸۰ (۱۰۱۲) (تحفة الأشراف : ۵۴۵۱)، و مسند احمد (۱/۲۳، ۲۱۵)