You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ أَبُو هَانِئٍ الْيَشْكُرِيُّ حَدَّثَنَا جَهْضَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَايِشٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ السَّكْسَكِيِّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ احْتُبِسَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى كِدْنَا نَتَرَاءَى عَيْنَ الشَّمْسِ فَخَرَجَ سَرِيعًا فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِهِ فَقَالَ لَنَا عَلَى مَصَافِّكُمْ كَمَا أَنْتُمْ ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَيْنَا ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمْ الْغَدَاةَ أَنِّي قُمْتُ مِنْ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي فَاسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قُلْتُ لَا أَدْرِي رَبِّ قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قُلْتُ فِي الْكَفَّارَاتِ قَالَ مَا هُنَّ قُلْتُ مَشْيُ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكْرُوهَاتِ قَالَ ثُمَّ فِيمَ قُلْتُ إِطْعَامُ الطَّعَامِ وَلِينُ الْكَلَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ قَالَ سَلْ قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةَ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُ إِلَى حُبِّكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا حَقٌّ فَادْرُسُوهَا ثُمَّ تَعَلَّمُوهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ و قَالَ هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ اللَّجْلَاجِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَايِشٍ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَهَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ هَكَذَا ذَكَرَ الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَايِشٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَايِشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَايِشٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Narrated Mu'adh bin Jabal [may Allah be pleased with him]: One morning, the Messenger of Allah (ﷺ) was prevented from coming to us for Salat As-Subh, until we were just about to look for the eye of the sun (meaning sunrise). Then he came out quickly, had the Salat prepared for. The Messenger of Allah (ﷺ) performed the Salat, and he performed his Salat in a relatively quick manner. When he said the Salam, he called aloud with his voice saying to us: 'Stay in your rows as you are.' Then he turned coming near to us, then he said: 'I am going to narrate to you what kept me from you this morning: I got up during the night, I performed Wudu and prayed as much as I was able to, and I dozed off during my Salat, and fell deep asleep. Then I saw my Lord, Blessed and Most High, in the best of appearances. He said: 'O Muhammad!' I said: 'My Lord here I am my Lord!' He said: 'What is it that the most exalted group busy themselves with?' I said: 'I do not know Lord.' And He said it three times. He said: So I saw Him place His Palm between my shoulders, and I sensed the coolness of His Fingertips between my breast. Then everything was disclosed for me, and I became aware. So He said: 'O Muhammad!' I said: 'Here I am my Lord!' He said: 'What is it that the most exalted group busy themselves with?' I said: 'In the acts that atone.' He said: 'And what are they?' I said: 'The footsteps to the congregation, the gatherings in the Masajid after the Salat, Isbagh Al-Wudu during difficulties.' He said: 'Then what else?' I said: 'Feeding others, being lenient in speech, and Salat during the night while the people are sleeping.' He said: 'Ask.' I said: 'O Allah! I ask of you the doing of the good deeds, avoiding the evil deeds, loving the poor, and that You forgive me, and have mercy upon me. And when You have willed Fitnah in the people, then take me without the Fitnah. And I ask You for Your love, the love of whomever You love, and the of the deeds that bring one nearer to Your love.' The Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed it is true, so study it and learn it.
معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں : ایک صبح رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھانے سے روکے رکھا، یہاں تک کہ قریب تھا کہ ہم سورج کی ٹکیہ کو دیکھ لیں، پھرآپﷺ تیزی سے (حجرہ سے) باہر تشریف لائے، لوگوں کو نماز کھڑی کرنے کے لیے بلایا، آپﷺ نے نماز پڑھائی، اور نماز مختصر کی، پھر جب آپﷺ نے سلام پھیرا تو آواز دے کر لوگوں کو (اپنے قریب) بلایا، فرمایا: اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ جاؤ، پھر آپﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے، آپﷺ نے فرمایا: میں آپ حضرات کو بتاؤں گا کہ فجرمیں بروقت مجھے تم لوگوں کے پاس مسجد میں پہنچنے سے کس چیز نے روک لیا، میں رات میں اٹھا، وضو کیا، (تہجد کی)نماز پڑھی جتنی بھی میرے نام لکھی گئی تھی، پھر میں نماز میں اونگھنے لگا یہاں تک کہ مجھے گہری نیند آ گئی، اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ میں اپنے بزرگ و برتر رب کے ساتھ ہوں و ہ بہتر صورت وشکل میں ہے، اس نے کہا: اے محمدﷺ! میں نے کہا: میرے رب! میں حاضر ہوں، اس نے کہا: ملا ٔ اعلی (فرشتوں کی اونچے مرتبے والی جماعت) کس بات پر جھگڑ رہی ہے؟ میں نے عرض کیا: رب کریم میں نہیں جانتا، اللہ تعالیٰ نے یہ بات تین بار پوچھی، آپﷺ نے فرمایا: میں نے اللہ ذوالجلال کو دیکھا کہ اس نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا یہاں تک کہ میں نے اس کی انگلیوں کی ٹھنڈک اپنے سینے کے اندر محسوس کی، ہر چیز میرے سامنے روشن ہو کر آ گئی، اور میں جان گیا (اورپہچان گیا) پھر اللہ عزوجل نے فرمایا: اے محمدﷺ! میں نے کہا: رب! میں حاضر ہوں، اس نے کہا: مَلَا ٔاَعلٰی کے فرشتے کس بات پر جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے کہا: کفارات کے بارے میں، اس نے پوچھا: وہ کیا ہیں؟ میں نے کہا: نماز باجماعت کے لیے پیروں سے چل کر جانا، نماز کے بعد مسجد میں بیٹھ کر (دوسری نماز کے انتظارمیں) رہنا، ناگواری کے وقت بھی مکمل وضو کرنا ، اس نے پوچھا: پھر کس چیز کے بارے میں (بحث کر رہے ہیں) ؟ میں نے کہا: (محتاجوں اور ضرورت مندوں کو) کھانا کھلانے کے بارے میں، نرم بات چیت میں، جب لوگ سو رہے ہوں اس وقت اٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں، رب کریم نے فرمایا: مانگو (اور مانگتے وقت کہو) کہو: (اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةَ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُ إِلَى حُبِّكَ)۱؎۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ حق ہے، اسے پڑھو یاد کرو اور دوسروں کو پڑھاؤ سکھاؤ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور یہ بھی کہا کہ یہ حدیث ولید بن مسلم کی اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے وہ عبدالرحمن بن یزید بن جابر سے روایت کرتے ہیں، کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا خالد بن لجلاج نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا عبدالرحمن بن عائش حضرمی نے،وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آگے یہی حدیث بیان کی، اور یہ غیر محفوظ ہے، ولید نے اسی طرح اپنی حدیث میں جسے انہوں نے عبدالرحمن بن عائش سے روایت کیا ہے ذکر کیا ہے ، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، جبکہ بشر بن بکر نے ، روایت کیا عبدالرحمن بن یزید بن جابر سے، یہ حدیث اسی سند کے ساتھ، انہوں نے راویت کیا، عبدالرحمن بن عائش سے اورعبدالرحمن نے نبی اکرم ﷺ سے(بلفظ عن) اور یہ زیادہ صحیح ہے، کیونکہ عبدالرحمن بن عائش نے نبی اکرمﷺ سے نہیں سنا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۱۳۶۲)