You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ يَهُودِيٌّ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ لَا وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ قَالَ فَرَفَعَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَدَهُ فَصَكَّ بِهَا وَجْهَهُ قَالَ تَقُولُ هَذَا وَفِينَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ رَفَعَ رَأْسَهُ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَرَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلِي أَمْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ وَمَنْ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى فَقَدْ كَذَبَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated Abu Hurairah: In the market of Al-Madinah, a Jew said 'No! By the One who chose Musa above all humans.' He said: A man from the Ansar raised his hand and struck him in his face. He said 'You say this while Allah's Prophet (ﷺ) is among us?' So the Messenger of Allah (ﷺ) said 'And the Trumpet will be blown, and all who are in the heavens and all who are on the earth will swoon away, except him whom Allah wills. Then it will blown another time and behold, they will be standing, looking on (39:68). So I shall be the first to raise his head and there will be Musa holding on to one of the supports of the Throne. So I will not know if he raised his head before me, or if he was one of those whom Allah made the exception for. And whoever says: 'I am better than Yunus bin Matta, then he has indeed lied.'
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے مدینہ کے بازار میں کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں میں سے چن لیا، (یہ سنا) تو ایک انصاری شخص نے ہاتھ اٹھا کر ایک طمانچہ اس کے منہ پر ماردیا، کہا: تو ایسا کہتاہے جب کہ (تمام انسانوں اورجنوں کے سردار) نبی اکرمﷺہمارے درمیان موجود ہیں۔ (دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے) رسول اللہﷺ نے آیت :{وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِی الأَرْضِ إِلا مَنْ شَائَ اللَّہُ ثُمَّ نُفِخَ فِیہِ أُخْرَی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَنْظُرُونَ } ۱؎ پڑھی اورکہا:سب سے پہلا سر اٹھانے والا میں ہوں گاتو موسیٰ مجھے عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے دکھائی دیں گے، میں نہیں کہہ سکتاکہ موسیٰ نے مجھ سے پہلے سر اٹھا یا ہوگا یا وہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے {إلا من شاء اللہ} کہہ کر مستثنیٰ کردیاہے ۲؎ اور جس نے کہا : میں یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں اس نے غلط کہا ۳؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : روز حشر کا یہ واقعہ سنانے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ علیہ السلام کی فضیلیت ذکر کرنا چاہتے ہیں نیز اپنی خاکساری کا اظہار فرما رہے ہیں، اپنی خاکساری ظاہری کرنا دوسری بات ہے، اور فی نفسہ موسیٰ علیہ السلام کا تمام انبیاء کے افضل ہونا اور بات ہے البتہ اس طرح کسی نبی کا نام لے کر آپ کے ساتھ مقابلہ کر کے آپ کی فضیلت بیان کرنے والے کو تاؤ میں آ کر مار دینا مناسب نہیں ہے، آپ نے اس وقت یہی تعلیم دہی ہے۔ ۳؎ : حقیقت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے افضل نبی ہیں، اور سیدالأنبیاء و الرسل ہیں، لیکن انبیاء کا آپس میں تقابل عام حالات میں صحیح نہیں ہے، بلکہ خلاف ادب ہے، اس کا تواضح و انکساری اور انبیاء و رسل کی غرض و احترام میں آپ نے ادب سکھایا اور اس طرح کے موازنہ پر تنقید فرمائی۔